ص۱۴۶، طبع مصر)‘‘ {حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول بے شک قرآن کریم اور سنت سے ثابت ہے۔ نصاریٰ کا یہ (باطل) خیال ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بدن کو سولی پر لٹکایا گیا اور ان کی روح کو اٹھالیا گیا۔ مگر اہل اسلام کے ہاں حق بات یہی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو جسم (اور روح) کے ساتھ آسمان پر اٹھایا گیا ہے اور اس پر ایمان لانا ضروری ہے۔ کیونکہ اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ (نہ تو یہود ان کو قتل کر سکے اور نہ سولی پر لٹکا سکے) بلکہ اﷲتعالیٰ نے ان کو اپنی طرف اٹھا لیا ہے۔}
امام شعرانیؒ نے بھی یہ واضح کر دیا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا رفع الیٰ السماء اور نزول کتاب وسنت سے ثابت ہے۔
۱۵… امام سیوطیؒ (ابوالفضل جلال الدین ابوبکر السیوطیؒ المتوفی ۹۱۱ھ) لکھتے ہیں کہ: ’’اما نفی نزول عیسیٰ علیہ السلام او نفی النبوۃ عنہ وکلاہما کفر (الحاوی للفتاویٰ ج۲ ص۱۶۶)‘‘ {بہرکیف حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے (آسمان سے) نازل ہونے کی نفی یا ان کی نبوت کی نفی دونوں باتیں کفر ہیں۔}
یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کا مسئلہ کوئی فروعی مسئلہ نہیں ہے۔ جس میں راحج ومرجوح، اعلیٰ وادنیٰ اور افضل وغیر افضل کا خیال رکھا جائے۔ بلکہ یہ ایمان واسلام کے بنیادی عقیدوں میں سے ایک عقیدہ ہے۔ جس کا انکار خالص کفر ہے۔ اس لئے کہ اس کا ثبوت کتاب وسنت واجماع امت سے ہے۔
۱۶… امام البکریؒ (ابوالحسن محمدؒ بن عبدالرحمن البکری الصدیقی الشافعیؒ المتوفی ۹۰۵ھ) اپنی تفسیر ’’الواضح الوجیز‘‘ میں فرماتے ہیں: ’’والاجماع علی انہ حی فی السماء وینزل ویقتل الدجال ویؤید الدین (بحوالہ تفسیر جامع البیان ج۲ ص۵۲، الشیخ نور الدین السید معین بن السید صفی الدین المتوفی۸۸۹ھ)‘‘ {کہ اس پر امت کا اجماع اور اتفاق ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر زندہ ہیں اور نازل ہوکر دجال کو قتل کریںگے اور دین اسلام کی تائید کریںگے۔}
اس عبارت میں بھی اجماع کا صریح الفاظ میں تذکرہ ہے اور کسی کے اختلاف کا اشارہ تک بھی موجود نہیں۔
۱۷… علامہ سید محمود آلوسیؒ (المتوفی ۱۲۷۰ھ) ختم نبوت کے مسئلہ پر علمی اور تحقیقی بحث کرتے ہوئے آخر میں تحریر فرماتے ہیں: ’’ولا یقدح فی ذلک ما اجمعت الامۃ علیہ