تقریظ
حضرت مولانا مفتی اقبال محمد ٹنکاروی صاحب دامت برکاتہم
استاذ حدیث وفقہ ومہتمم دارالعلوم اسلامیہ عربیہ ماٹلی والا
قدیم زمانے میں زبانوں اور فنون کی تعلیم کا اندازیہ تھا کہ صرف قواعد بتادئے جاتے تھے، لیکن ان کا استعمال، عملی مشق اور زبان دانی نہیں سکھائی جاتی تھی جس کی وجہ سے طلبہ نحو وصرف کی باریکیوں سے تو واقف ہوتے تھے لیکن عربی میں لکھنے بولنے کی صلاحیت سے بہت دور تھے، لیکن اب دنیا بھر میں جو زبانیں پڑھائی جاتی ہیں ان کا طریقۂ تدریس یہ ہے کہ قواعد کی تقریر کرنے کے بجائے فن کے ساتھ زبان دانی بھی سکھائی جاتی ہے اور عملی مشق کی وجہ سے طالب علم زبان بھی سیکھ لیتاہے ،قواعد بھی یاد ہوجاتے ہیں ، ساتھ میں تعلیمی دلچسپی بھی برقرار رہتی ہے۔
فنون میں بھی یہی طریقہ مفید معلوم ہوتاہے ،ورنہ اصول فقہ ،اصول بلاغت ،اصول منطق ،اصول حدیث اور قواعد تفسیر میں طلبہ ناقص رہ جاتے ہیں ، طلبہ کو کتاب کی مثالوں کے علاوہ خارجی مثالوں سے سمجھاکر فنون کو زندہ رواں دواں شکل میں رائج کیا جاوے ،عرب ممالک کے اسکول اور کالجوں کے اسلامیاتی نصاب کو انٹرنیٹ کے ذریعہ سہولت سے دیکھا جاسکتاہے، اس میں تمام علوم وفنون کو قواعد کے ساتھ عملی مشق سے بھی سکھایا جاتاہے۔
مدارس کے فنون کے نصاب میں اصول حدیث وعلوم الحدیث کو محض نظری طورپر پڑھایا جاتاہے، جس کی وجہ سے احادیث کی مختلف اقسام میں سے کسی کی صحیح تعریف کے علاوہ طلبہ مختلف اصطلاحات میں تمیز بھی نہیں کرپاتے ہیں ، مثال وحکم تو بہت دور کی بات ہو تی