من لسَانه ویدہ‘‘.۱ (بخاری، کتاب الایمان، رقم:۱۰)
ملحوظہ: شرائطِ صحت وحسن کے پائے جانے اور نہ پائے جانے کے اعتبار سے حدیث مشہور کے مختلف مراتب ہوسکتے ہیں ، کبھی صحیح، کبھی حسن اور کبھی ضعیف درجہ کی بھی ہوتی ہے۔
ملحوظہ: بعض حضرات کے نزدیک حدیثِ مشہور ہی کو مستفیض کہتے ہیں ؛ اور بعض نے اتنی قید اور بیان کی ہے کہ: ہر طبقہ میں راویوں کی تعداد یکساں ہوں ۔
حدیثِ عَزِیْز:
وہ حدیث ہے جس کے راوی دو ہوں ، خواہ ہر طبقہ میں دو ہی دو ہوں ، یا کسی طبقہ میں زائد بھی ہو گیے ہوں ؛ مگر کسی طبقہ میں دو سے کم نہ ہوئے ہوں ، جیسے: عن أنسؓ قال: قال رسول اللہﷺ:’’لایؤمن أحدکم حتی أکون أحبّ إلیه من والدہ وولدہ والناس أجمعین‘‘.۲
(بخاری، باب حب الرسول من الایمان، برقم: ۱۵)
۱ حضرت عبد الله بن عمرو سے روایت كرنے والے پهلے طبقے میں عامر بن شراحیل، ابو الخیر، مرثد بن عبد الله الغنوی، ابو سعد الازدی هیں ، اور دوسرے طبقه میں عبد الله بن ابی السفر، زكریا بن ابی زائده ، بیان بن بشر وغیره هیں ۔ تیسرے طبقه میں الفضل بن دكین، یحییٰ بن سعید القطان، الفضل بن موسیٰ، یعلیٰ بن عبید هیں ۔ چوتھے طبقه میں مسدد، عمرو بن علی، محمد بن عبد الله بن یزید، یوسف بن عیسیٰ هیں ۔ مزید وضاحت كے لیے اخیر میں دیكھئے ’’امثله اجرائے اصولِ حدیث‘‘۔
۲حضرت انسؓ سے قتادہ وعبد العزیز بن صہیب نے اور قتادہ سے شعبہ اور سعید نے اور عبد العزیز سے اسماعیل بن علیہ اور عبد الوارث نے، پھر ان میں سے ہر ایک سے ایک ایک جماعت نے روایت کیا ہے۔ (تدریب الراوی:۲؍-۱۸۱)