حکم: واجب العمل ہے۔
۳ ناسخ:
وہ حدیث مقبول ہے جو کسی پچھلے حکمِ شرعی کے رفع پر دلالت کرے، جیسے: عن جابرؓ قال: کان اٰخر الأمرین من رسول اللہ ﷺ تَرْك الوضوء مما مسّت النار. (أبو داؤد، کتاب الطھارة، برقم: ۱۹۲)
حکم: واجب العمل ہے۔
۴ منسوخ:
وہ حدیث مقبول ہے جس کا حکم بعد میں آنے والی دلیل شرعی کے ذریعہ اٹھا لیا گیا ہو، جیسے: عن أبي أیوب الأنصاريؓ أن النبيﷺ قال: توضَّؤوا مما غَیّرت النار. (نسائي، کتاب الطھارة، برقم: ۱۷۶)
حکم: مردود وغیر معمول بہ ہے۱۔
Ü اختلاط سے متعدی هونے كا اراده هوتا هے تب وه مرض متعدی هوتا هے، چناں چه حافظ ابن حجرؒ نے اس كی توجیه یه بیان كی كه: ’’چھوت چھات كی نفی حق هے‘‘، رها مجذوم سے بھاگنے كا حكم تو بطورِ سدِ ذرائع هے كه ایك آدمی كسی مجذوم سے گھولے ملی، اور اتفاق سے از روئے تقدیر اس كو یهی مرض هوجائے تو اس بد اعتقادی میں مبتلا هوجائے كه یه مرض چھوت كی وجه سے هوگیا، پھر اسے حق سمجهنے لگے، ایسے لوگوں كی بد اعتقادی اور گناه سے بچانے كے لیے یه حكم دیا گیا هے۔ (شرح نخبۃ الفكر: ۴۶)
۱ ذرائعِ علمِ نسخ:
۱- خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تصریح، جیسے: کنت نھیتکم عن زیارة القبور فزوروھا. (مسلم شریف: ۹۷۶)
۲- صحابی کا بیان، جیسے: عن جابرؓ کان اٰخر الأمرین من رسول اللہ ترك الوضوء مما مست النار. (أبو داؤد، برقم: ۱۹۲)
۳-تاریخ ووقت کا علم، جیسے: حدیثِ شداد بن اوس: ’’أفطر الحاجم والمحجوم‘‘. (ترمذي: ۷۷۴)؛ اور حضرت ابن ِ عباس کی حدیث: ’’احتجم النبيﷺ وھو محرم صائم‘‘. (بخاري: Û