جابر بن عبدالله عن النبيﷺ....(صحیح ابن حبان: ۲۷-۵، رقم: ۳۰۵۳)
فوائد
۱ هر حدیث کی صحت کے لیے چوں که روایت کی ثقاهت محقق کرنے کی ضرورت هے؛ اس لیے درمیانی روات جس قدر زیاده هوں گے اسی قدر ثقاهت کی تحقیق میں دشواری پیش آئیں گی اور جس قدر روات کی تعداد کم هوگی اس قدر آسانی هوگی؛ اسی وجه سے کم وسائط والی سند عالی (بلند رتبه) اور زائد وسائط والی سند نازل (کم رتبه) قرار دی گئی هے۔
۲ علو، وصفِ مرغوب فیه اس وقت هے جب که سندِ عالی میں روات کی تعداد کی کمی کے ساتھ تمام روات ثقه اور معتبر بھی هوں اگر کسی جگه سند نازل کی رُوات ثقاهت میں بڑھے هوئے هوں گے تو پھر باعتبار صفت نازل هی عالی مرتبه هوگی۔
۳ موضوعِ حدیث موضوعِ سند چوں که بالکل بے اصل هے؛ اس لیے که وه کسی شمار میں نهیں هے خواه وه کتنی بھی عالی هو۔
۴ جس طرح عالی کے مختلف مراتب اور قسمیں هیں اسی طرح نازل کے بھی مختلف مراتب اور قسمیں هیں ؛ کیوں که نازل مقابل هے عالی کا۔