وعِتْرَتي: أھل بیتي ولن یتفرقا حتی یردا عليّ الحوض فانظروا کیف تخلفوني فیھما (ترمذي: أبواب المناقب، برقم: ۳۸۱۹)
۴- اگر کوئی راوی اپنے شیخ کا نام نه لے، اور ایسے لفظ سے اس کو ذکر کرے جو تعدیل وتوثیق کے لیے مستعمل هوتا هے، مثلاً کهے: أخبرني الثقة، یا أخبرني العدل، یا أخبرني من لا اتّھمه تو اس کو اصطلاح میں تعدیلِ مبهم کها جاتا هے۔
حکم: اصح قول کے مطابق مقبول نهیں هے۔
اَقسامِ بدعت
۶ بدعت کی دو قسمیں هیں : ۱ بدعتِ مُکَفِّرَه، ۲ بدعتِ مُفَسِّقَه۔
بدعتِ مُکَفِّرَه:
یعنی ایسا اعتقاد رکھنا جو باعث تکفیر هو، جیسے حضرت علی کے متعلق یه اعتقاد رکھنا که: ان کی ذات میں خدا حلول کر چکا هے، اور جیسے: حدثنا قتیبة بن سعید حدثنا جعفر بن سلیمان الضُّبَعِي عن یزید عن مُطَرِّف بن عبد الله عن عمران بن حسین قال: بعث رسول اللهﷺ جیشاً إلخ۔۱ (ترمذي، مناقب)
بدعتِ مُفَسِّقَه:
راوی میں ایسا اعتقاد هو جو فسق وگمراهی کا ذریعه
۱ یه حدیث نهایت ضعیف هے، جعفر بن سلیمان ضبعی شیعه تھا، حضرت معاویه کا ذکر آتا تو گالیاں دیتا تھا اور حضرت علی کا ذکر آتا تو رونے لگتا۔ نیز حضرتِ شیخین سے بغض رکھتا تھا گالیاں دیتا تھا۔
(تھذیب الکمال، ۵؍۴۳- ۵۰)