لقب وغیرہ کا ذکر آگیا ہے، مشکل اور متشابہ نام کا حروف کے ذریعہ ضبط کر دیا گیا ہے، راویوں کے اساتذہ و تلامذہ کو ذکر نہیں کیا گیا ہے؛ بلکہ اس کی جگہ ان کو طبقات پر تقسیم کیا گیا ہے اور جو راوی جس طبقہ کا ہے اس کا ذکر اس کے ترجمہ میں کر دیا گیا ہے۔ انہیں طبقات کے ذریعہ راوی کی تاریخِ وفات کی تعیین بھی کی گئی ہے، ان طبقات کا سمجھنا اس کتاب میں تاریخ وفات کی تعیین کے لیے بہت ضروری ہے، اس کے بغیر تاریخِ وفات سمجھنا ممکن نہیں ۔
بذریعہ طبقات وفات کی تعیین:
۱- اگر راوی پہلے یا دوسرے طبقہ کا ہوگا تو اس کی سنِ وفات ایک سو ہجری سے پہلے کی ہوگی۔
۲- اگر تیسرے طبقہ سے لے کر آٹھویں طبقہ کے آخر تک کا ہے تو اس کی سنِ وفات ایک سو ہجری کے بعد ہوگی۔
۳- اور اگر نویں طبقہ سے لے کر بارہویں کے آخر تک کا ہے تو اسن کی سنِ وفات دو سو کے بعد ہوگی، اگر کہیں اس کے برخلاف ہے تو اس کی وضاحت کر دی گئی ہے۔
مزید وضاحت:
مثال کے طور پر اس کتاب کے سب سے پہلے روای ’’احمد بن ابراہیم‘‘ ہیں ان کا ترجمہ کتاب میں اس طرح ہے: أحمد بن إبراھیم بن خالد