(۳) بعض ایسے رواۃ کا اضافہ کیا جو کتبِ ستہ یا ان کے مؤلفین کی دیگر کتابوں کے راوی نہیں تھے؛ لیکن کتبِ ستہ کے رواۃ کے ہم نام تھے، تاکہ دونوں میں تمیز کی جاسکے ایسے راویوں کے نام پر لفظ ’’تمیز‘‘ لکھ دیا ہے۔
(۴) اکثر وبیشتر تراجم میں معلومات کا اضافہ کیا ہے، جس میں صاحبِ ترجمہ کے اساتذہ، تلامذہ اور ان کے بارے میں علمائِ جرح وتعدیل کے اقوال، تاریخِ پیدائش ووفات کا اضافہ کیا۔
(۵) بعض راویوں کے ترجمہ میں ان کے واسطے سے وارد شدہ حدیثوں میں سے بطورِ مثال ایک دو حدیثوں کو عالی سند سے ذکر کیا ہے۔
(۶) کتاب کے آخر میں چار فصلوں کا اضافہ کیا ہے، جو انتہائی مفید ونفع بخش ہیں ، جن سے راویوں کی تلاش میں بڑی آسانی ہوتی ہے۔
(تھذیب الکمال: ۴۴)
پہلی فصل:
ان راویوں کے بیان میں جو اپنے باپ، دادا، ماں اور چچا وغیرہ کی جانب منسوب ہیں اور اسی سے معروف بھی ہیں ایسے راویوں کو ہر فصل میں حروفِ معجم پر مرتب کر دیا ہے جیسے: ابن جریج، ابن شہاب، ابن علیہ وغیرہ۔
دوسری فصل:
ان راویوں کے بیان میں جو قبیلہ، شہر، گاؤں یا صنعت وحرفت کی جانب منسوب اور مشہور ہیں ، جیسے: اوزاعی، شافعی وغیرہ۔