۱کسی دوسرے طریق وسند سے متصلاً مروی ہو۔ ۲ یا مرسلاً مروی ہو؛ مگر ارسال کرنے والا اور اس کے اساتذہ ورواتِ سند پہلی مرسل کے روات سے الگ ہو۔ ۳ کسی صحابی کے قول کے موافق ہو۔ ۴ یا اکثر اہلِ علم کے مضمون کے مطابق ہو۔ ۵ یا عادل ہی ارسال کرے۔
مرسلِ صحابی: مرسلِ صحابی وه حدیث هے جس كو ایك صحابی نے دوسرے صحابی سے اخذ كیا هو؛ لیكن بیانِ روایت میں ان كا نام ذكر نه كیا هو، جیسے: عن عائشةؓ أول ما بُدء به رسول اللهﷺ من الوحي الرؤیا الصالحة.۱ (بخاری)
حكم: اس جمهور كا اتفاق هے كه مرسلِ صحابی معتبر اور لائقِ اعتبار هے۔
مُعْضَل:
وہ حدیث ہے جس کی سند سے دو یا دو سے زائد راوی مسلسل محذوف ہوں ، جیسے: عن مالك أنه بلغه أن أبا ھریرةؓ قال: قال رسول اللہ ﷺ: للمَمْلوك طعامُه وکسوتُه بالمعروف ولایُکلَّف من العمل إلا مایُطِیق.۲ (موطا مالك، برقم: ۱۸۸۷)
حکم: ضعیف شمار ہوتی ہے۔
مُنْقَطِع:
وہ حدیث ہے جس میں درمیان سند سے ایک راوی یا ایک
۱ یه حدیث مرسل اس طرح هے كه جس وقت آپ ﷺ پر وحی كا آغاز هوا حضرت عائشهؓ پیدا بھی نهیں هوئی تھیں ۔ (فتح المغیث: ۸۵، آسان اصولِ حدیث: ۳۰)
۲ اس میں حضرت ابو ھریرہؓ اور امام مالک کے درمیان پے در پے دو راوی محمد بن عجلان اور ان کے والد مذکور نہیں ۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ امام مالکؒ نے دوسری جگہ اس طرح روایت کیا ہے: مالک عن محمد بن عجلان عن أبیه عن أبي ھریرةؓ۔. (تدریب الراوی: ۲۱۲-۱)