كتبِ سته كے علاوه كے رجال كا مسئله
جیسا كه معلوم هے كه نقدِ اسناد كا مذكوره بالا معیار ’’تقریب التهذب‘‘ حدیث كی صرف كتبِ سته اور ان كے بعض ملحقات كے تعلق سے هے، اس لیے باحث كو اس وقت پریشانی هوسكتی هے جب كه اس كے سامنے كوئی ایسی اسناد آجائے جس كا كوئی راوی كتبِ سته كے رجال میں سے نه هو، اور جرح وتعدیل كے اعتبار سے اس كا مرتبه ’’تقریب التهذیب‘‘ میں نه مل پائے تو اس وقت زیاده پریشان هونے كی ضرورت نهیں ،تھوڑے غور وفكر كے بعد باحث كی مشكل آسان هوسكتی هے، بایں طور كه حافظ كے مذكوره بالا مراتب میں غور فكر كرنے سے باحث كو اندازه هوجائے گا كه كس طرح كی صورتِ حال میں حافظ كس طرح كا خلاصه نكالتے هیں ، چناں چه وه عام كتبِ رجال میں اس راوی كے حالات كا جائزه لے كر مجموعی طور پر ان میں غور كركے خلاصه نكال لے اور وه خلاصه حافظ كے مراتب میں سے جس مرتبه سے میل كھائے اس كے مطابق اس راوی كی حدیث كا درجه متعین كرلے۔
ره گئی شرطِ اتصال كی تحقیق تو یه بھی انجام دی جاسكتی هے، بایں طور كه راوی جب كه صحٰیح یا حسن كے درجه كا هو اور ’’حدثنا‘‘ یا ’’أخبرنا‘‘ وغیره صیغهٔ سماع سے روایت كر رها هو تو بذاتِ خود یه اس بات كی دلیل هے كه سند متصل هے؛ كیوں كه راوی ثقه كی تصریح كافی هے۔
اور اگر اس نے عنعنه روایت كیا هو تو اب تلاش وتتبع كی ضرورت هوگی، ممكن هے كه حدیث كے كسی مصدر میں یه حدیث اس راوی كے طریق سے مل