صورت باقی رهے، جیسے: حدیث شعبة عن العوام بن المُراجم عن أبي عثمان النَّهْدي عن عثمان بن عفانؓ، قال قال رسول اللهﷺ: لتؤدنَّ الحقوق إلی أھلھا. [مسلم، کتاب البر، رقم:۲۵۸۲]؛ عن أبي أیوبؓ قال، قال رسول اللهﷺ من صام رمضان وأتبعه سِتًّا من شوال....۱
[ابن ماجه، کتاب الصوم، رقم: ۱۷۱۶]
حکم: اگر کسی راوی سے اِتفاقا یه عمل سرزد هوجائے تو ضبط متأثر نهیں هوگا؛ لیکن اگر به کثرت هو تو راوی مرتبهٔ ضبط واتقان سے گر جائے گا۔
مُحَرَّف:
وه حدیث مردود هے جس کی سند یا متن کے کسی کلمه کی شکل میں تبدیلی کی وجه سے مخالفتِ ثقات هوگئی هو، اور اس کی تحریر کی صورت باقی رهے، جیسے: عاصِم الأحْوَل کے بجائے واصِل الأحْدَب؛ أبو سفیان عن جابرؓ، قال: رمیٰ أبَيٌّ یوم الأحزاب علیٰ أکْحَلِه، فکَواهُ رسول اللهﷺ.۲
[متفق علیه]
۱ حدیثِ اول تصحیف فی السند کی مثال هے، اس کی سند میں لفظِ ’’مُرَاجِم‘‘ هے، یحیٰ بن معین نے اس کو ’’مُزَاحِم‘‘ کر دیا هے۔ اور حدیث ثانی تصحیف فی المتن کی هے، اس میں لفظِ ’’سِتًّا‘‘ کو ابوبکر صُوْلِی نے ’’شَیئاً‘‘ سے بدل دیا هے۔ (تدریب الراوی: ۲؍۱۷۴، مقدمه ابن الصلاح: ۱۷۵، ۱۷۶)
۲ مثالِ اول تحریف فی السند کی هے اور مثالِ ثانی تحریف فی المتن کی هے، اس میں ایک لفظ ’’ابی‘‘ هے اس سے مراد حضرت ابی بن کعب صحابیؓ هیں ، مگر غندر نے اس میں تحریف کرکے اس کو ’’ابی‘‘ کردیا؛ حالاں که حضرت جابر کے والد حضرت عبد الله غزوهٔ احد ۳ ھ میں شهید هو چکے هیں ۔
(مقدمه ابن الصلاح: ۱۶۹)