طرف کردے جس سے معاصرت اور لقاء تو ہو، مگر مطلق سماع نہ ہو؛ یا سماع بھی ہو مگر اس حدیث کا نہ ہو، اور لفظ ایسا استعمال کرے جس میں سماع اور عدمِ سماع دونوں کا احتمال ہو، جیسے: حدثنا ابراھیم سعید الجَوھَري حدثنا عبد الوھاب بن عطاء عن ثور بن یزید عن مکحول عن کُرَیب عن ابن عباسؓ قال: قال رسول اللہ ﷺ للعباس: ’’إذا کان غداۃ للإثنین فأتِنِي أنت وولدك حتی أدعُوَ لھم بدَعوة ینفعك اللہ بھا وولدَك فغدا وغدونا معه إلخ.۱ (ترمذي: مناقب، رقم: ۳۷۶۲)
۶حکم: مکروہِ تحریمی ہے۔
تدلیس الشیوخ:
وہ تدلیس ہے جس میں راوی اپنے استاذ کا ذکر غیر معروف نام، یا غیر معروف کنیت، یا غیر معروف نسبت، یا غیر معروف صفت سے کرے، جیسے: حدثنا أحمد بن صالح حدثنا عبد الرزاق أخبرنا ابن جریج أخبرني بعضُ بني أبي رافع مولیٰ النبيﷺ عن عکرمة عن ابن عباسؓ قال: طلق عبد یزید -أبو رکانة وإخوته- أمَّ رکانة إلخ.۲
(أبو داؤد، کتاب الطلاق، رقم: ۲۱۹۶)
۱ یہ روایت نہایت ضعیف ہے عبد الوھاب نے اس حدیث میں تدلیس کی ہے، اس نے یہ حدیث ثور سے نہیں سنی۔ تقریب التھذیب میں ہے: أنکروا علیه حدیثا في العباس یقال: دلسه عن ثور. (تقریب التھذیب: ۳۶۸)
۲ ابن جریج تدلیس میں مشہور ہے، انھوں نے اپنے شیخ کا نام اس حدیث میں مبہم رکھا۔ حاکم کی روایت میں اس نام کی تصریح موجود ہے، وہ ہے محمد بن عبید اللہ بن أبي رافع، اور وہ أحد الضعفاء ہے۔ (مستدرک الحاکم: ۲-؍۴۹۱)