۱۱ وِجَادَت:
کسی راوی کو کسی شیخ کی کوئی لکھی هوئی حدیث مل جائے اور طرز تحریر، دستخط یا شهادت کے ذریعے یقین هوجائے که: یه فلاں هی کی تحریر هے۔
وِجاده سے روایت کا حکم: جو حدیث بطریق وجاده روایت کی جائے، ان کا حکم یه هے که وه منقطع هیں ؛ لیکن ان میں ایسا انقطاع هے که کچھ شائبه اتصال کا بھی هے؛ کیوں که راوی ’’وجدت فلان بخط فلان‘‘ یا اس جیسا کوئی دوسرا کلمه ذکر کرتا هے۔
وجاده کی روایتوں پر عمل کا حکم: بهت سے محدثین اور فقهاء فرماتے هیں که عمل جائز نهیں ، امام شافعی اور اُن کے متبعین سے منقول هیں که ان پر عمل جائز هے؛ بلکه بعض محققین شوافع فرماتے هیں که جب ان پر اعتماد هو جائے تو عمل واجب هو جاتا هے، حافظ ابن صلاح اور امام نووی وغیره نے فرمایا هے که: یهی بات صحیح هے۔
۱۲ وصیت کتاب:
کوئی استاذ اپنی وفات یا سفر کے وقت کسی کے لیے یه وصیت کردے که: یه کتاب فلاں کو دے دی جائے۔
وصیت بالمکتوب سے روایت کا حکم: بعض حضرات مثلاً ابو قلابه اور ایوب سختیانی فرماتے هیں که محض وصیت کی بناء پر موصیٰ لهٗ کے لیے جائز هے که مجموع سے روایت کرے، اور جمهور محدثین نے جس طرح وجاده اور مناوله کے روایت کے جواز کے لیے اجازت کی شرط لگائی هے، اسی طرح وصیت میں بھی اِذن کی روایت کی شرط لگائی هے۔
۱۳ اِعْلَام:
اِعلام یه هے که کوئی شیخ کسی شاگرد کو بتلادے که: میں اس