معنیً مکرر استعمال کیا هو، جیسے: ’’ثقة حافظ‘‘.
حکم: نمبر ایک کی صحیح لذاته۔ هاں ! وھم والی روایت کو ضعیف قرار دیا جائے گا۔
مرتبهٔ ثالثه:
میں وه رُوات هیں جن کی تعدیل ائمه نے ایک صفتِ مادحه سے کی هے، جیسے: ’’ثقة‘‘ یا ’’متقن‘‘ (احادیث کو مضبوط کرنے والا) یا ’’ثبت‘‘ (مضبوط) یا ’’عدل‘‘ (معتبر)۔
حکم: نمبر دو کی صحیح لذاته۔ هاں وھم والی روایت کو ضعیف قرار دیا جائے گا۔
مرتبهٔ رابعه:
میں وه روات هیں جو مرتبهٔ ثالثه سے کچھ کم رتبه هیں ، ان کے لیے حافظ صاحب نے تقریب میں ’’صدوق‘‘ یا ’’لابأس به‘‘ یا ’’لیس به بأس‘‘ کے الفاظ استعمال کیے هیں ۔
حکم: نمبر تین کی صحیح لذاته۔ هاں وھم والی روایت کو ضعیف قرار دیا جائے گا۔
مرتبهٔ خامسه:
میں وه رُوات هیں جو مرتبهٔ رابعه سے کچھ کم رتبه هیں ، اِن کے لیے ’’صدوق سيّء الحفظ‘‘ یا ’’صدوق یهِم‘‘ یا ’’صدوق له أوھام‘‘ یا ’’صدوق یخطيء‘‘ یا ’’صدوق تغیّر بآخرة‘‘ (یا بآخره) کے الفاظ استعمال کیے هیں ۔ نیز وه تمام روات بھی اسی رتبه میں هیں جن پر کسی بھی بدعقیدگی کا اتهام هے، مثلاً شیعه هونا، قدری هونا، ناصبی هونا، مرجیٔ هونا یا جهمی وغیره هونا۔
حکم: نمبر ایک کی حسن لذاته هے، کثرتِ طرق سے صحیح لغیره هوگی۔ هاں ! جب وهم، خطا یا مخالفت واضح هوجائے تو وه روایت ضعیف هوگی۔