فائده: مدرج سے عام طور پر مدرج المتن هی مراد هوتا هے، مدرج فی السند شاذ ونادر هوا كرتے هیں ۔
مدرج معلوم كرنے كی چند صورتیں هیں : ۱ كسی روایت میں وه حصه ممتاز هوكر آئے، ۲ كسی ماهرِ فن كی تصریح هو، ۳ خود راوی كا اقرارِ ادراج هو، ۴حدیث مرسل كے نه هونے كا امكان قوی هو۔
مقلوب:
وه حدیث مردود هے جس کی سند یا متن میں وهم کی وجه سے تقدیم وتاخیر هوگئی هو جس کی وجه سے ثقات کی مخالفت هو، جیسے: عن أبي ھریرةؓ قال: قال رسول اللهﷺ: فذکر السبعة الذین یظلھم الله في ظِلّ عرشه ففیه حتی لاتعلم یمینُه ما تُنفِق شماله.۱ (مسلم، کتاب الزکوٰة، برقم: ۱۰۳۱)
حکم: ۱ اگر قلب دوسروں پر اپنا علمی تفوُّق ظاهر کرنے کی غرض سے هو تو اس کے عدمِ جواز میں کوئی شک نهیں ، ۲ امتحان کی غرض سے جائز هے؛ بشرطیکه اختتامِ مجلس سے پهلے اصل صورت کو بیان کر دیا جائے، ۳ خطا وسهو عذر هے اس کی بناء پر قلب کرنے والا معذور هے۔
مزید فی متَّصل الاَسانید:
وه حدیث مردود هے جس کی سندِ متصل میں کسی راوی نے وهم کی وجه سے واسطے کی زیادتی کردی هو، جس کی وجه
۱ اس حدیث میں کسی راوی سے وهم کی وجه سے شماله کی جگه یمینه هوگیا هے، اس کی دلیل یه هے که خود امام مالک کی دوسری روایت میں (باب ما جاء في المتحابین في الله: ۱۸۱۶) اور امام بخاریؒ کی روایت میں (کتاب الاذان: ۶۶۰) ’’حتی لاتعلم شماله ما تنفق یمنه‘‘ هے۔