۵ راجح:
وہ حدیث مقبول ہے جس کے معارض دوسری حدیثِ مقبول ہو اور ان میں تطبیق ونسخ ممکن نہ ہو؛ مگر اس کے ساتھ کوئی وجہ ترجیح لگی ہوئی ہو، جس کی وجہ سے وہ فائق ہوجائے، جیسے: عن أبي سعیدالخدريؓ عن النبي ﷺ قال: الأرض کلھا مسجد إلا المَقْبرة والحمّام.۱
(ترمذی، أبواب الصلوٰة، رقم:۳۱۷)
حکم: واجب العمل ہے۔
۶ مرجوح:
وہ حدیثِ مقبول ہے جس کے معارض دوسری حدیثِ مقبول ہو اور ان میں تطبیق ونسخ ممکن نہ ہو؛ اور اس کے ساتھ کوئی وجہ ترجیح بھی لگی ہوئی نہ ہو، جیسے: مثال اوپر گذر چکی ہے۲۔
Üبرقم: ۱۹۳۸)؛ پهلی حدیث فتحِ مكه كے وقت ارشاد فرمائی، جب كه دوسری حدیث حجۃ الوداع كے موقع كی هے، لهٰذا یه ناسخ هوگئی، اجماع کی دلالت، جیسے: من شرب الخمر فاجلدوھم؛ فإن عاد في الرابعة فاقتلوہ. لیكن چوتھی دفعه پینے پر عدمِ قتل پر صحابه كا اجماع هے۔(أبو داؤد: ۴۴۸۴). (الباعث الحثیث: ۱۵۵)
۱ اس حدیث کو حماد بن سلمہ نے ’’عن عمرو بن یحییٰ عن أبیه عن أبي سعید عن النبيﷺ‘‘ کی سند سے روایت کیا ہے، اور سفیانِ ثوری نے ’’عن عمرو عن أبیه عن النبيﷺ‘‘ روایت کیا ہے، جب کہ حماد کی روایت میں ابو سعید زائد ہے؛ لیکن چوں کہ ثوری حماد سے اوثق ہے اس لیے ثوری کی روایت راجح ہے اور حماد کی روایت مرجوح ہے۔
۲ متعارض احادیث كے درمیان علماء نے ترجیح كی بهت سی صورتیں لكھی هیں ، ذیل میں چند اهم صورتیں درج كی جاتی هیں جو بنیادی طور پر دو باتوں پر مشتمل هے: ایك باعتبارِ متن، دوسری باعتبارِ سند؛
باعتبارِ متن ترجیح: (۱) حرمت، اباحت پر؛ (۲) قول اگر عام هے تو قولی روایت، فعلی روایت پر؛ (۳) مفهومِ شرعی، مفهومِ لغوی پر؛ (۴) اگر كسی روایت میں علت مذكور هو اور دوسری روایت میں علت مذكور نه هو تو علت پر مشتمل روایت راجح هوگی، (۵) نفی اگر مستقل بنیاد پر نه هو؛ بلكه اصل حال وحكم كی رعایت میں هو تو اثبات، نفی پر؛ (۶) قوی دلیل، كمزور پر؛ (۷) شارع كا بیان وتفسیر، غیر كے بیان وتشریح Û