۶حکم: مکروہِ تنزیہی ہے اگر غرضِ فاسد نہ ہو۔
تدلیس التسویۃ:
وہ تدلیس ہے جس میں راوی اپنے استاذ کو تو حذف نہ کرے؛ البتہ حدیث کو عمدہ بنانے کے لیے اَثناءِ سند سے ضعیف رُوات کو حذف کرکے اس سے اوپر والے کی طرف ایسے لفظ سے نسبت کردے جس سے سَماع کا وہم ہو، جیسے: ما رواہ اسحاق بن راھوَیْه عن بقیة بن الولید حدثني أبو وھب الأسَدي عن نافع عن ابن عمرؓ لاتحمَدوا إسلام المرء حتی تعرف عُقْدَۃة رأیه۱.
۶حکم: قطعی حرام ہے۔
۱ ابن ابی حاتم فرماتے ہیں : اصل روایت اس طرح ہے: عبید اللہ بن عمر عن اسحاق ابن أبي فروة عن نافع عن ابن عمر عن النبي صلی اللہ علیه وسلم لاتحمدوا إسلام المرء. عبید اللہ بن عمر ان کی کنیت ابو وھب ہے اور وہ اسدی ہے، بقیہ نے کنیت بیان کرکے بنو اسد کی طرف منسوب کر دیا۔ (تیسیر: ۸۲)