سے وه ثقات کی روایت کے خلاف هوگئی هو، جیسے: حسن بن الربیع البَجَلي عن عبد الله بن المبارك حدثنا سفیان عن عبد الرحمٰن بن یزید حدثني بُشر بن عبید الله سمعت أبا إدریس سمعت واثلة بن الأسقع سمعت أبا مَرْثَد الغَنَوِي سمعت النبيﷺ یقول:لاتجلسوا علی القبور ولاتُصَلوا إلیھا.۱ (مسلم، کتاب الجنائز، برقم: ۹۷۲)
حکم: وهم کی بناء پر مردود هوتی هے بشرطیکه زیادتی نه کرنے والا زیادتی کرنے والے سے اَوثق هو، موضعِ زیادتی میں سماع کی تصریح هو؛ اگر یه دونوں یاکوئی شرط مفقود هوجائے تو زیادتی راجح قرار پاکر مقبول هوگی، اور اِس سند کو جو اس زیادتی سے خالی هو منقطع مانی جائے گی۔
مُضْطَرِبْ:
وه حدیثِ مردود هے جس کی سند یا متن میں یا دونوں میں راوی نے تبدیلی کردی هو جس کی وجه سے ثقات کی روایت کے خلاف هوگئی هو؛ نیز ان میں جمع وترجیح ممکن نه هو، جیسے: حدثنا أبو کُریب حدثنا معاویة بن ھشام عن شَیْبان عن أبي اسحاق عن عکرمة عن ابن عباسؓ قال:
۱ اس حدیث کی سند میں وهم کی وجه سے دو راوی کا اضافه هوگیا، ایک تو حضرت عبد الله بن مبارک سے روایت کرنے والے کسی راوی نے ان کے اور عبد الرحمٰن بن یزید کے درمیان سفیان کی زیادتی وهم کی وجه سے کر دی هے، جبکه عبد الله بن مبارک سے دوسرے ثقه حضرات زیادتی کے بغیر روایت کرتے هیں اور سماع کی تصریح بھی کرتے هیں ۔ دوسری زیادتی ابو ادریس کی هے، جوکه حضرت عبد الله بن مبارک نے وهم کی وجه سے کردی هے۔ ان کے علاوه دوسرے ثقات اس زیادتی کو ذکر نهیں کرتے هیں ، اور اِخبار کی تصریح بھی کرتے هیں ۔ (تدریب الراوی: ۲-؍۱۸۱)