سے زائد راوی محذوف ہوں ؛ البتہ مسلسل محذوف نہ ہوں ؛ بلکہ الگ الگ جگہ سے محذوف ہوں ، جیسے: حدثنا عبد الرزاق عن سفیان الثوري عن أبي اسحاق عن زید بن یُشَیِّع عن حذیفة عن النبي ﷺ قال: إن ولَّیْتُموھا أبابکر فقوي أمین.۱ (معرفة علوم الحدیث: ۳۶)
حکم: راوی غیر مذکور کا حال معلوم نہ ہونے کی وجہ سے بالاتفاق ضعیف ہے۔
اقسامِ سقطِ خفی
۴ سقطِ خفی کی دو قسمیں ہیں : ۱ مدلَّس، ۲ مرسل خفی۔
مُدَلَّس:
وہ حدیث ہے جس میں راوی اپنے استاذ کو حذف کرکے مافوق سے اس طرح روایت کرے کہ استاذ کا محذوف ہونا معلوم نہ ہو؛ بلکہ یہ محسوس ہوکہ مافوق ہی سے سنا ہے، جیسے: حدثنا قتیبة بن سعید حدثنا عبد السلام بن حَرْب عن الأعمش عن أنسؓ قال: کان النبيﷺ إذا أراد الحاجة لم یرفع ثوبه حتی یَدنُو من الأرض.۲
(ترمذي، أبواب الطھارة، رقم:۱۴)
حکم: جمہور فقہائے کرام اور محدثینِ عظام کی رائے یہ ہے کہ: جس
۱ حدیث میں سفیانِ ثوری اور ابو اسحاق کے درمیان شریک نامی راوی ساقط ہے؛ اس لیے کہ ثوری نے براہِ راست ابو اسحاق سے حدیث کی تحصیل نہیں کی ہے۔ (تیسیر مصطلح الحدیث: ۷۸)
۲ اعمش تدلیس کے وصف کے ساتھ موصوف ہے، اعمش کا سماع حضرت انس سے نہیں ہے، اس روایت کو اعمش نے حضرت انس سے عنعنہ سے روایت کیا ہے۔ (تھذیب الکمال: ۱۲؍- ۷۷)