روات، ان کے باپ اور ان کے داداؤں کے نام میں اتفاق کی مثال: أحمد بن جعفر بن حمدان اس نام کے متعدد حضرات هیں : ایک: احمد بن جعفر بن حمدان بن مالک بغدادی، دوسرے: احمد بن جعفر بن حمدان بن عیسیٰ سقطی بصری، تیسرے: احمد بن جعفر بن حمدان دنیوری، چوتھے: احمد بن جعفر بن حمدان طرطوسی هے۔
روات کے نام، ان کی نسبت اور ان کے باپ کے نام میں اتفاق کی مثال: محمد بن عبد الله انصاری هے، اس نام کے دو هیں : ایک قاضی ابو عبد الله محمد بن عبد الله بن مثنی انصاری بصری شیخ بخاری اور دوسرے ابو سلمه محمد بن عبد الله بن زیاد انصاری۔
مهمل روات کا حکم: اگر کسی سند میں مهمل راوی هو تو دیکھیں گے اگر اس نام کے اس طبقے میں جتنے روات هیں وه سب ثقه هیں تو سند میں مهمل کا هونا کوئی نقصان ده نهیں هے، لیکن اگرثقه اورغیر ثقه دونوں طرح کے هوں تو ان میں لامحاله امتیاز کرنے کی ضرورت پیش آئے گی۔
امتیاز کا طریقه:
اسبابِ امتیاز چار هیں : ۱ نسب (باپ، دادا وغیره)، ۲ نسبت (قبیله، پیشه وغیره)، ۳ لقب، ۴ کنیت وغیره۔
ان اسبابِ اربعه میں سے کسی ذریعه سے امتیاز هوسکتا هو تو ان کے ذریعے سے امتیاز کیا جائے گا، ممکن نه هو تو پھر راوی کو جس شیخ کے ساتھ خصوصیت هوگی اس سے روایت سمجھی جائے گی، اگر خصوصیت بھی سب کے ساتھ یکساں هوں تو پھر قرائن اور ظنِ غالب سے امتیاز کیا جائے گا۔ (تحفة الدرر: ۵۷)
سابق ولاحق:
ایسے دو راوی جو کسی استاذ سے روایت کی تحصیل میں