کتبِ ستہ کے راویوں کے حالات ذکر کرنے میں ’’الکمال‘‘ کے بعد تہذیب الکمال دوسرے نمبر کی تصنیف ہے، جسے کتبِ ستہ کے علاوہ کتبِ ستہ کے مؤلفین کی دیگر تالیفات میں موجود راویوں کے حالات بیان کرنے میں شرف اولیت بھی حاصل ہے۔
یہ امام مزی کا وہ مایہ ناز علمی شاہکار ہے جس کی جس قدر تعریف کی جائے کم ہے، کتبِ ستہ کے راویوں کے تعارف میں اس کتاب کو امام اور اصل کا درجہ حاصل ہے۔ امام مزی نے اس تالیف کے ذریعہ ایسا کارنامہ انجام دیا ہے جس نے امتِ اسلامیہ کی جبین پر چار چاند لگا دیے ہیں ۔ امہات کتب حدیث (صحاح ستہ) جن پر اسلام کا دار ومدار ہے ان کے راویوں کے مبنی بر حقیقت حالات کو جن فنی مہارت، ترتیب بدیع اور خوش اسلوبی سے جمع کیا گیا ہے اس کی نظیر نہیں ملتی۔
اضافی کام:
اس كتاب میں امام مزی نے جو اضافی کام کیا ہے وہ یہ ہے۔
(۱) کتبِ ستہ کے رجال میں سے جن کا نام اور ترجمہ امام مقدسی سے فوت ہوگیا تھا (جن کی تعداد تقریباً سترہ سو ہیں ) ان کو تحریر کیا۔ البتہ کچھ ایسے رواۃ جو کتبِ ستہ کے نہیں تھے غلط فہمی کی وجہ سے ’’الکمال‘‘ میں ان کا ترجمہ درج ہوگیا تھا ان کو حذف کردیا۔
(۲) علامہ مقدسی نے صرف کتبِ ستہ میں موجود راویوں کے حالات قلمبند کیے تھے، امام مزی نے اصحابِ کتب ستہ کے دیگر مؤلفات کے راویوں کا بھی ذکر کیا اور ان کے حالات قلمبند کیے۔