ساتھ منقول ہو، جیسے: ’’نُزِلَ القرآنُ علیٰ سبعة أحْرُف‘‘.۱
(مسند احمد:۲؍؍؍ / ۳۰۰)
متواتر معنوی:
وہ حدیث متواتر ہے جس کو رسولِ کریم ﷺ سے آج تک ہر عہد میں ایک طبقہ نے دوسرے طبقہ کو کرتے ہوئے دیکھا ہے، جیسے نماز پنجگانہ؛ یا روایات کے الفاظ مختلف ہوں ؛ لیکن ان سب میں قدر مشترک کے طور پر کوئی مضمون ثابت ہوتا ہو، جیسے: رسول اللہ ﷺپر ختمِ نبوت یا قربِ قیامت میں حضرت مسیح علیہ السلام کے نازل ہونے سے متعلق روایات۔۲
(آسان اصولِ حدیث: ۲۳)
حدیث مَشْہُوْر (مستفیض):
وہ حدیث ہے جس کےراوی ہر طبقہ میں دو سے زائد ہوں مگر متواتر کی تعداد سے کم ہوں ، جیسے: عن عبد اللہ بن عمروؓ قال: قال رسول اللہﷺ’’المسْلم منْ سلِم المسلمُوْن
۱اس کو ستائیس صحابہ نے روایت کیا ہے۔ (منھج النقد: ۴۰۵)
۲کیا متواتر کی مثال خارج میں موجود ہے؟ اس سلسلہ میں تین مذاھب ہیں :
(۱) ابن الصلاح نے ذکر کیا ہے کہ متواتر کی مثال نادر ہے؛ چناں چہ صرف حدیث ’’من کذب عليّ متعمدا‘‘ إلخ کے بارے میں متواتر ہونے کا دعویٰ کیا جا سکتا ہے۔
(۲) علامہ حازمی اور حافظ ابن حبان کا دعویٰ یہ ہے کہ متواتر معدوم ہے۔
(۳) ابن حجر اور دوسرے متاخرین کا مسلک یہ ہے کہ متواتر بکثرت موجود ہے۔ علماء فرماتے ہیں کہ: ابن الصلاح کی مراد متواترِ لفظی ہے، اور ظاہر ہے کہ وہ قلیل الوجود ہے اور ابن حجر کی مراد متواترِ معنوی ہے اور وہ کثیر الوجود ہے۔ (منھج النقد: ۴۰۷)