اَسبابِ طعن
۱ اسبابِ طعن دس ہیں : پانچ عدالت سے متعلق اور پانچ ضبط سے متعلق۔
عدالت سے متعلق پانچ اسباب یہ ہیں : ۱ کذب، ۲ تہمتِ کذب، ۳ فسق، ۴ جہالت، ۵ بدعت۔
ضبط سے متعلق پانچ اسباب یہ ہیں : ۱ فحشِ غلط، ۲ کثرتِ غفلت، ۳وہم، ۴ مخالفتِ ثقات، ۵ سوئِ حفظ۔
اسباب طعن متعلق بالعدالت
۲ عدالت سے متعلق پانچ اسباب ہیں : ۱کذب، ۲ تہمتِ کذب، ۳ فسق، ۴ جہالت، ۵ بدعت۔
کذب فی الحدیث:
یعنی رسول اللہ ﷺکی طرف بالقصد کوئی جھوٹی بات منسوب کرنا ایسی حدیث کا نام ’’موضوع‘‘ ہے، جیسے: محمد بن شجاع البلَخي عن حسَّان بن ھلال عن حماد بن سلمة عن أبي المُھَزِّم عن أبي ھریرةؓ مرفوعًا إن اللہ خلق الفرس فأجراھا فعَرَقَت فخلق نفسه منھا۱.
۱ محمد بن شجاع راوی بد دین تھا اور حدیثِ وضع کرتا تھا، ابو المھزم کے متعلق امام شعبہ کا قول ہے کہ اگر اُس کو ایک درہم دوگے تو پچاس حدیثیں گھڑ دے گا۔ (تدریب الراوی)
ملحوظه: وضع کا علم تین طرح هوتا هے: (۱) خود واضعِ حدیث کا اقرار، (۲) راوی کی Û