الموصلي أبو علیٰ نزیل بغداد صدوق من العاشرۃ مات سنة ست وثلاثین۔ د۔فق
احمد بن ابراہیم بن خالد جو اصلاً موصل کے رہنے والے تھے، لیکن بغداد کو اپنا وطن بنایا، یہ راوی صدوق ہیں یعنی یہ کہ مراتبِ تعدیل کے چوتھے درجہ کے راوی ہیں جن کی روایت قابل قبول ہوتی ہے، ان کا تعلق دسویں طبقہ سے ہے، ان کا انتقال سن۳۶ھ میں ہوا ہے یعنی چوں کہ یہ دسویں طبقہ کے ہیں اس لیے ان کی وفات سن دو سو ہجری کے بعد کی ہے لہٰذا سن ۳۶ھ پر دو سو کا اضافہ کریں ، اس طرح سے ان کی وفات سن ۲۳۶ھ میں ہوئی ہے۔ د،فق یعنی یہ سنن ابو داؤد اور ابن ماجہؒ کی کتاب التفسیر کے راوی ہیں ۔
خلاصۂ کلام یہ ہے کہ راوی کے ترجمہ میں جو تاریخِ وفات موجود ہے اگر وہ راوی پہلے یا دوسرے طبقہ کا ہے تو اس کی تاریخ میں کسی قسم کا اضافہ نہ ہوگا وہی اس کی تاریخِ وفات ہوگی، لیکن اگر تیسرے سے لے کر آٹھویں طبقہ تک کا ہے تو تاریخِ وفات میں مذکور عدد پر ایک سو کا اضافہ کر دیا جائے گا اور اگر نویں سے بارہویں طبقہ تک کا ہے تو مذکورہ عدد پر دو سو کا اضافہ کر دیا جائے گا۔ (برائے تفصیل دیکھئے: تقریب التھذیب بتحقیق محمد عوامہ)
تهذیب الكمال
تھذیب الکمال في أسماء الرجال، تالیف: ابو الحجاج یوسف بن عبد الرحمٰن دمشقی حافظ مزی (م: ۷۴۲)