ان کے صحیح البخاری کے دوابتدائی ابواب پر شرح بھی تالیف کی ہے۔ العارف نے مقدمہ میں اصول حدیث بیان کئے ہیں اور اسے چار حصوں میں تقسیم کیاہے:
(۱) أقسام حدیث (۲) الجرح والتعدیل
(۳) کیفیة سماع الحدیث (۴) أسماء الرجال
مقدمے کے بعد صحیح البخاری کے ابواب کا جائزہ لیاہے اوربخاری میں ترتیب کے جو اصول پائے جاتے ہیں ان پر بحث ہے۔ العارف نے بخاری پر بلقینی کی شرح سے مدد لی ہے۔
مقدمے کے سب سے آخری حصہ میں حروف تہجی کے مطابق اسماء الرجال کی فہرست بنائی ہے ، جس میں ان صحابہ کے نام ہیں جن کی روایتوں کی بنیاد پر صحیح بخاری میں احادیث روایت کی گئی ہیں ، اس کے بعد دو ابتدائی ابواب پر شرح کا آغاز ہوتاہے۔ اس کا قلمی نسخہ لندن میں دستیاب ہے۔
شیخ جمال الدین المعروف بشیخ جمّن کی بخاری ،مسلم ،ابن ماجہ ،ابوداود اور نسائی کی شروحات ، شیخ محمد ابوبکر احمد آبادی کی ’’حباب الاحباب فی من کان هو وأبوہ من الأصحاب‘‘ اسماء الرجال کے موضوع پر لکھی گئی- اس عربی تالیف میں ’’الاستیعاب فی معرفة الاصحاب‘‘ نامی کتاب سے ان راویوں کے ناموں کا بھی ذکر ہے ،جن کی تین یا چار پشتیں صحابہ میں سے تھیں ۔
(دیکھئے : PML وضاحتی فہرست، جلد:۲،مخطوطہ نمبر:579-4، حوالہ :ڈاکٹر باقرعلی:ص/۳۵۶)