ترتیب:
یہ کتاب ہو بہو اپنی اصل تہذیب التہذیب کی طرح حروفِ معجم پر مرتب ہے۔ آخر میں کنیت اور دیگر چار فصلیں اس میں بھی ہیں ، البتہ خواتین کے باب میں مبہمات کا اضافہ کیا گیا ہے جو تہذیب التہذیب میں نہیں ہے، ان مبہم خواتین کی ترتیب ان سے روایت کرنے والوں کے نام پر مرتب ہے۔
اہم خوبی:
اس کتاب کی سب سے اہم خوبی یہ ہے کہ اس میں ہر راوی کی شخصیت اور اس کے بارے میں وارد شدہ اقوال کا بغائر مطالعہ کرکے ایک جامع فیصلہ تیار کیا گیا ہے، جس میں جرح وتعدیل کے جو بارہ مرتبے ہیں ، ان کو سامنے رکھ کر راوی کے لیے جو مناسب کلمہ ومرتبہ ہوتا تھا، اس پر حکم لگا دیا گیا ہے، مثلاً ثقہ، ثبت، ثقہ، صدوق، لا بأس بہ، مقبول، ضعیف وغیرہ راوی کے بارے میں خاص طور سے متضاد اقوال کا یہی جامع خلاصہ وفیصلہ اس کتاب کے مقبول ومتداول ہونے کا سب سے اہم سبب ہے، اس لیے کہ راویوں کے حالات معلوم کرنے کا سب سے اہم مقصد یہی ہے۔
کیفیت:
اس کتاب میں عموماً تراجم ایک یا دو سطر میں مکمل ہوگیے ہیں جس میں راوی اور اس کے باپ دادا کے نام کے ساتھ ساتھ اس کی مشہور نسبت، کنیت،