أرَضِیْت من نفسِكِ ومالِكِ بنعلین؟ قالت: نعم! قال: فأجاز.۱
(ترمذی: کتاب النکاح، برقم: ۱۱۱۳)
حکم: روایت مردود هے۔
سوءِ حفظ طاری وعارض:
وه سوئِ حفظ هے جو آغاز زندگی سے نه هو؛ بلکه بعد میں لاحق هوگیا هو، جیسے: یزید بن ھارون عن المسعودي عن زیادبن عَلاقة قال: صلّٰی بنا المغیرة بن شعبة فلمّا صلّٰی رکعتین ولم یجلس فسَبَّح به مَنْ خلفه فأشار إلیھم أن قُوموا؛ فلما فرغ من صلوٰته سلّم وسجد سجدتي السھو وسلّم وقال: هٰکذا صنع رسول الله.۲
(ترمذی: أبواب الصلوٰة، ۳۶۵)
حکم: مختلِط نے جو ممتاز روایتیں اِختلاط سے پهلے بیان کی هیں وه مقبول هیں ، اور جو روایتیں اختلاط کے بعد بیان کی هیں وه غیرمقبول هیں ؛ اور جن روایتوں کی قبلیت وبعدیت کا علم نه هوسکے اس کا حکم حصول علم پر موقوف رهے گا۔
ملحوظه: وه حدیث جس کے کسی راوی کو سوئِ حفظ طاری هوگیا هو، ایسے
۱ عاصم بن عبید الله سیئ الحفظ هے، اس کے باوجود امام ترمذی نے اس حدیث کو ’’حسن‘‘ کها هے؛ اس لیے که حضرت عمر، حضرت عائشه، حضرت ابو ھریره اور حضرت ابو حدرد رضی الله عنھم کی حدیثیں اس کے لیے شاھد هیں ۔ (امعان النظر: ۱۸۷)
۲ اس حدیث میں ایک راوی ’’مسعودی‘‘ هے، وه مختلط هے، اور یزید بن ھارون کا سمع اُن سے بعد از اختلاط هے؛ لهٰذا یه حدیث ضعیف هونی چاهیے تھی؛ لیکن متعدد طرق سے مروی هونے کی وجه سے امام ترمذیؒ نے اس کی تحسین کی هے۔ (امعان النظر: ۱۸۷)