حکم: مردود ہے۔
جہالت:
یعنی راوی کا حال معلوم نہ ہونا کہ: وہ ثقہ ہے یا غیر ثقہ؛ تفصیل آگے آرہی ہے۔
بدعت:
یعنی دین متین میں کوئی ایسی جدّت (ایجادِ بندہ) کرنا جس کی اصلیت قرآنِ کریم میں یا حدیث شریف میں یا قرونِ مشہود لہا بالخیر میں نہ پائی جاتی ہو؛ تفصیل آگے آرہی ہے۔
اسباب طعن متعلق بالضبط
۳ ضبط سے متعلق پانچ اسباب یہ ہیں : ۱ فحشِ غلط، ۲ کثرتِ غفلت، ۳ وہم، ۴ مخالفتِ ثقات، ۵ سوئِ حفظ۔
فحشِ غلط:
یعنی اغلاط کی بہتات؛ یہ طعن اس راوی پر لگتا ہے جس کی ادائے حدیث میں غلط بیانی صحت بیانی سے زائد ہو، جیسے: أبو ھشام الرافعي: محمد بن یزید الکوفي حدثنا یحیی بن الیَمان حدثنا سفیان عن زید العَمّي عن أبي إیاس معاویة بن قُرة عن أنس بن مالكؓ قال: قال رسول اللہﷺ: ’’الدعاء لایُرَدّ بین الأذان والإقامة قالوا: فماذا نقول یارسول اللہ! یارسول اللہ، قال: سلوا اللہ العافیة في الدنیا والآخرة‘‘.۱
(ترمذي، أبواب الدعوات، رقم: ۳۵۹۴)
۱ سفیان کے دیگر تلامذہ ’’سلوا اللہ العافیة إلخ‘‘ کا تذکرہ نہیں کرتے، جب کہ یحی Û