تیسری فصل:
ان راویوں کے بیان میں جو لقب وغیرہ سے مشہور ہیں ، جیسے: اعرج، اعمش، غندر وغیرہ۔
چوتھی فصل:
ان راویوں کے بیان میں جن سے روایات مبہم طور سے وارد ہے، صراحت کے ساتھ نام موجود نہیں ۔ ان میں جن کا نام معلوم ہوسکا ہے ان کی وضاحت کردی ہے، انہیں ناموں کی ترتیب پر اس کو مرتب کیا ہے۔
(تھذیب الکمال)
کیفیتِ تراجم:
ہر راوی کے ترجمہ میں اس کے مکمل نام ونسب اور نسبت کا ذکر کیا ہے۔ اس کے بعد اس کے جملہ اساتذہ اور شاگردوں کا ذکر ہے، جن کو حروفِ معجم پر مرتب کر دیا ہے۔ ان میں راویوں کے نام کے ساتھ رموز لگا دیئے ہیں ، جس سے یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ صاحبِ ترجمہ سے کتبِ ستہ کے راویوں میں سے کس کس کی روایت ان سے پائی جاتی ہے۔ اساتذہ اور شاگردوں کے ذکر کے بعد علماء جرح وتعدیل کے اقوال ذکر کیے ہیں ، اس کے بعد کچھ دیگر احوال واخبار وصفات کا حسب موقع ذکر کیا ہے، پھر راوی کی تاریخِ وفات کی نشان دہی کی گئی ہے، بہت سے راویوں کے تراجم کے آخر میں اپنی عالی سند کے ذریعہ ایک آدھ حدیث ذکر کی ہے۔ (تھذیب الکمال: ۴۱- ۴۴)