سقط وطعن
۱حدیث کے ناقابلِ عمل ہونے کے بنیادی دو سبب ہیں : ۱ سقط، ۲طعن۔
سقط:
اسناد میں کسی راوی کے چھوٹ جانے کا نام ’’سقط‘‘ ہے، جیسے: قال جابر بن عبداللہ: إذا ضحك في الصلوٰة أعاد الصلوٰة ولم یُعِدْ الوضوء. (بخاري، باب من لم یری الوضوء، ص: ۳۴) اس روایت میں جابر بن عبد الله سے پهلے كی پوری سند نهیں هے۔
طعن:
راوی میں کوئی ایسی خرابی ہو جو قبولِ حدیث کے لیے مانع بنے، جیسے: إن اللہ إذا غَضِب انْتَفَخ علی العرش حتی یَثْقُل علي حَمَلَتِه؛ اس میں ایوب بن عبد السلام نامی راوی ہے وہ متہم بالکذب ہے۔
(منھج النقد، ص: ۳۰۳)
اقسامِ سَقْط
۲ سقط کی دو قسمیں ہیں : ۱ سقط واضح، ۲ سقط خفی۔
سقطِ واضح:
سلسلۂ سند سے کسی راوی کا ذکر اس طرح محذوف ہو کہ اس کا پتہ لگانا آسان ہو، جیسے: أخبرنا مالك عن زید بن أسلم عن سعید بن المسیب أن رسول اللہ ﷺ نھیٰ عن بیع اللحم بالحیوان. (موطا مالك: ۱۳۹۸) اس میں صحابی محذوف هے۔