حکم: مردود ہے۔
کثرتِ غفلت:
یعنی بہت زیادہ غفلت؛ یہ طعن اس راوی پر لگتا ہے جو تحمل اور سَماع حدیث میں اکثر غفلت برتتا ہو، جیسے: أخبرنا القاضي أبو العلیٰ محمد بن علي الواسطي قال أخبرنا أبومسلم عبد الرحمٰن بن محمد بن عبد اللہ بن مهْران قال أخبرنا عبد المؤمن بن خَلَف قال سمعت أبا علي صالح بن محمد یقول: محمد بن خالد بن عبداللہ الطَّحّان صدوق غیر أنه مُغَفّل. (الکفایة: ۱۹۷)
حکم: مردود ہے۱۔
وَہَم:
بھول کر غلطی کرنا، یعنی: سند میں یا متن میں تغیر کر دینا؛ ایسی حدیث کو ’’معلل‘‘ کہتے ہیں ، اور ’’معلول‘‘ بھی کہتے ہیں ، جیسے: ولید بن مسلم حدثنا الأوزاعي عن قتادة أنه کتب إلیه یخبرہ عن أنس بن
Ü ٰبہت زیادہ غلطی کرتے تھے اور آخرِ حیات میں ان کا حافظہ بگڑ گیا تھا، یعقوب بن شیبہ فرماتے ہیں : ’’کان صدوقًا کثیر الحدیث، وإنما أنکر علیه أصحابنا کثرۃ الغلط‘‘.
(تھذیب الکمال: ۳۲/ ۶۲-۵۵)
۱ فحشِ غلط، کثرتِ غفلت، سوءِ حفظ: محدثِ دہلوی نے ان تینوں اصطلاحات میں یکسانیت کے باوجود فرقِ اعتباری ثابت کیا ہے، اس طریقہ پر کہ فرطِ غفلت کا تعلق شیخ سے اخذِ حدیث وسمع سے ہے، اور کثرتِ غلط حدیث کے نقل وبیان سے متعلق ہے اور سوئِ حفظ ان دونوں سے عام ہے یعنی: غلت یا قصورِ ضبط کی بناء پر سیئ الحفظ راوی سے جو غلطیاں وجود پذیر ہوتی ہے وہ الگ الگ تو اُس کی اصابت اور صحتِ بیانی سے کم ہے، مگر دونوں قسم کی مجموعی غلطیاں اس کی اصابت سے زائد یا مساوی ہے۔
(مقدمۂ عبد الحق، محدث دہلوی)