راوی کے بارے میں یه تحقیق ہو جائے کہ وہ صرف ثقہ سے تدلیس کرتا ہے تو اس کی روایت مقبول ہے، اور جو راوی ضعیف سے تدلیس کرتا ہے تو جب تک سمع کی تصریح نہ ہو اس کی روایت قابلِ قبول نہیں ہے۔
مُرْسلِ خَفی:
وہ روایت ہے جس میں راوی اپنے شیخ کو حذف کرکے ایسے ہم عصر شیخ سے روایت کرتا ہے جس سے ملاقات نہیں ہوئی۔ (اس کو خفی اس لیے کہتے ہیں کہ: کبھی یہ انقطاع ماہرین پر بھی مخفی رہ جاتا ہے)، جیسے: عمر بن عبدالعزیز عن عقبة بن عامرؓ مرفوعًا: رحم اللہ حَارسَ الحَرَس.۱ (ابن ماجه، باب فضل الحرس، برقم: ۲۷۶۹)
حکم: ضعیف ہے؛ اس لیے کہ اس میں اِنقطاع ہے۲۔
۵تدلیس کی تین قسمیں ہیں : ۱ تدلیس الاسناد، ۲ تدلیس الشیوخ، ۳تدلیس التسویۃ۔
تدلیس الاِسناد:
وہ تدلیس ہے جس میں راوی اپنے اس استاذ -جس سے حدیث سنی ہے- کو حذف کرکے اس کی نسبت ایسے استاذ الاستاذ کی
۱ حافظ مزّی نے کہا کہ: عمر بن عبد العزیز کی حضرت عقبیٰ بن عامر سے ملاقات نہیں ہے۔ (تدریب الراوي:۲- ۱۸۳۔، ۱۸۴)
۲ مدلس اور مرسلِ خفی میں فرق: یہ ہے کہ مدلس میں ایسے شخص کی طرف روایت منسوب کی جاتی ہے جس سے لقاء ثابت ہو؛ لیکن مطلق سماع یا اس حدیث کا سماع نہ ہو، اور مرسلِ خفی میں ایسے شخص کی روایت منسوب کی جاتی ہے جس سے صرف معاصرت ہوتی ہے؛ لیکن لقاء معروف نہیں ہوتا۔
(تیسیر مصطلح الحدیث: ۸۰)