رسول اللهﷺ: إن الله وملٰئکته یصلون علی مَیامِن الصفوف.
(ابن ماجه: کتاب إقامة الصلوٰة، برقم: ۱۰۰۵)
۲عنعنه کا حکم:
عنعنه دو شرطوں کے ساتھ سماع پر محمول کیا جاتا هے: ۱-راوی اور مروی عنه میں معاصرت هو، یعنی: دونوں کا زمانه ایک هو؛ ۲-عنعنه کرنے والا مدلِّس نه هو۔
۷ اِجَازَتْ:
یه هے که شیخ اپنی سند سے روایت کرنے کی کسی کو اجازت دیدے؛ خواه اس سے راوی نے وه حدیث سنی هو یا نه سنی هو۔
۸ مُشَافَھَهْ:
اس کا مطلب یه هے که: شیخ اپنی زبان سے روایت کرنے کی اجازت دے۔
۹ مُکَاتَبَهْ:
متأخرین کی اصطلاح میں یه هے که شیخ کسی کو اپنی سند سے روایت کرنے کی تحریری اجازت دے اور متقدمین کے نزدیک مکاتبه یه هے که شیخ حدیث لکھ کر تلمیذ کو پهنچا دے، خواه روایت کی اجازت دے یا نه دے۔
۱۰ مُنَاوَلَهْ:
یه هے که شیخ اپنی اصل کتاب یا اس کی نقل تلمیذ کو دیدے یا تلمیذ شیخ کی کتاب نقل کرکے شیخ کے رو برو پیش کرے، اور دونوں صورتوں میں شیخ کهے که: میں اس کتاب کو فلاں سے روایت کرتا هوں اور میں تمهیں اپنی سند سے اس کو روایت کرنے کی اجازت دیتا هوں ، (اجازت کی یه صورت سب سے اعلیٰ وارفع هے)۔
۱ عنعنه میں امام بخاری کے نزدیک معاصرت کے ساتھ لقاء شرط هے، جب که امام مسلم کے نزدیک صرف معاصرت کافی هے۔