عن حُمید عن أنس مرفوعا ’’أنا خاتم النّبیین لا نبيّ بعدي! إلا أن یشاء اللہ‘‘.
(تیسیر مصطلح الحدیث:۹۱)
حکم: اس کو شرعی احکام میں دلیل بنانا اور اس پر عمل واجب نہیں ۔
تنبیہ: کوئی حدیث شریف فی نفسہٖ مردود نہیں ہوتی، صرف راوی کے غیر معتبر ہونے کی وجہ سے مردود کہلاتی ہے۔
۴مقبول اخبار آحاد کی چار قسمیں ہیں : ۱ صحیح لذاتہٖ، ۲ صحیح لغیرہ، ۳ حسن لذاتہ، ۴ حسن لغیرہ۔
صحیح لذاتہ:
وہ حدیث ہے جس کے تمام راوی عادل، تام الضبط ہوں اور اس کی سند متصل ہو؛ نیز وہ حدیث معلل اور شاذ بھی نہ ہو، جیسے: حدثنا عبد اللہ بن یوسف قال: أخبرنا مالك عن ابن شھاب عن محمد بن جُبَیر بن مُطْعم عن أبیه قال: سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم قرأ في المغرب بالطُّوْر. (بخاری، باب الجھر في المغرب، برقم: ۷۶۵)
یہ حدیث صحیح ہے؛ اس لیے کہ اس میں تمام شرائطِ قبولیت موجود ہیں ۔
حکم: تمام محدثین اور معتمد اصولیین وفقہاء کا اتفاق ہے کہ: نقل کے اعتبار سے فرقِ مراتب کی رعایت کے ساتھ اس پر عمل کیا جائے، صَرفِ نظر کی گنجائش نہیں ہے۔
حسن لذاتہ:
وہ حدیث ہے جس کا کوئی راوی، خفیف الضبط ہو، اور صحیح لذاتہ کی باقی چاروں شرطیں اس میں موجود ہوں ، جیسے: حدثنا قتیبة،