الرسولﷺ حدیث الجَسَّاسَة عن تمیم الداريؓ. (مسلم شریف، کتاب الفتن: ۲۹۴۲)؛ وکروایة العباس عن ابنه الفضل: حدیث الجَمْع بین الصلوٰتین بالمزدلفة. (شرح شرح النخبة: ۶۳۶؍ ۶۳۸)
روایتِ اکابر از اصاغر کو جاننے کا فائده: اس کا ایک فائده تو یه هے که اس سے روایت کے مقام ومرتبه میں فرق کا علم هوگا اور جس کا جو مرتبه هے اس کو اسی مقام پر رکھا جائے گا، دوسرا فائده سند میں قلب (یعنی بر عکس بیان کرنے) کے وهم کو دور کرنا هے۔
ملاحظات
۱ مهمل:
اگر کوئی راوی ایسے دو شخصوں سے روایت کرے جو دونوں یا تو صرف اپنے نام میں متفق هیں یعنی دونوں کا نام ایک هی هو یا باپ کے نام میں بھی متفق هوں ، یعنی: اُن کے اور ان کے باپ کا نام ایک هی هو یا دادا کے نام میں بھی متفق هوں یا نسبت میں بھی متفق هوں ۔
صرف اپنے نام میں متفق هونے کی مثال: أحمد عن ابن وھب (بخاری) امام بخاری کے شیوخ کے طبقے میں اس نام کے دو هیں : ایک احمد بن صالح، اور دوسرے احمد بن عیسیٰ۔
روات کے نام اور اُن کے باپ کے نام میں اتفاق کی مثال: خلیل بن احمد هے، اس نام کے دو هیں : ایک خلیل بن احمد بن عمرو بن تمیم خوئی تابعی عروض، اور دوسرے کا خلیل بن احمد ابو بشر مزنی۔