ہیں ، ان میں سے ایک مجمع بحار الأنوار ہے، اس کا مخطوطہ بانکی پور (۲/۱۰۰۱، ۹/ ۶۱۸۸) فہرست مخطوطات انڈیا آفس لوتھ (۱۰۲۳) فہارس مطبوعات ومخطوطات کتب خانہ ندوۃ العلماء لکھنؤ (۱۳۵)کتب خانہ کلکتہ مدرسہ (۸۰) میں موجودہے، دوسری تصنیف تذکرۃ الموضوعات ہے، جو مخطوط شکل میں ایشیاٹک سوسائٹی آف بنگال کی فہرست میں (اے ، بی ۱۸)آصفیہ (۱/۶۱۶) بوہار (۴۷) فہرست عربی مخطوطات دہلی انڈیا آفس لندن(۱۶۱) اوربانکی پور (۳۱۵) میں درج ہے، تیسری علمی شاہکار المغني في ضبط أسماء الرجال ہے، جو مخطوط شکل میں بانکی پور (۷۳۱) آصفیہ (۱/۷۸۸،۳/۳۵۰) اور فہرست بوہار (۲۴۲) نمبر پر درج ہے، اس کے علاوہ رسالة في لغات المشکوة فہرست مخطوطات بنگال (سی ۷) میں درج ہے۔
شیخ وجیہ الدین علوی گجراتی کی ایک علمی یادگار شرح شرح نخبة الفکر فہرست مخطوطات رضا لائبریری رامپور (۱۲۷) میں درج ہے۔
عبدالصمد بن عبدالرحیم :یہ گیارہویں صدی کے علماء میں سے ہے اور شاہ وجیہ الدین علوی گجراتی کے شاگرد تھے، ان کی ایک کتاب کتاب الفوائد الشمیة في الاحادیث النبویة آصفیہ (۴/۲۵۴) حیدرآباد دکن میں موجود ہے۔
سید محمد عبدالمجد محبو ب عالم جعفر احمدآبادی کی تصنیف زینة النکاة في شرح المشکوۃة ہے، اس کا ذکر رحمن علی لکھنوی نے تذکرۂ علماء ہند میں کیا ہے ۔
مولانا نورالدین احمد آبادی نے شرح صحیح البخاری لکھی ، اس کا تذکرہ نواب صدیق حسن خان نے اتحاف النبلاء المتقین بإحیاء مآثر الفقھاء المحدثین میں کیا ہے،