یا نہ ہونے پر بالکل عذر کرتا ہے یا اس سے معاف کروالیتا ہے، یا کسی دوسرے وقت پر رکھتا ہے، اسی طرح اللہ کے بندوں کو چاہیے کہ اسلام کے مفہوم پر عمل کریں ، اسلام کیا ہے؟ اللہ کے احکام کے آگے سر جُھکادینا چاہئے اور ان تمام چیزوں سے جن سے اللہ نے روکا ہے مجتنب رہنا چاہیے، کیوں کہ بندہ جب نیک کام اختیار کرتا ہے تو حق تعالی اس کو خیر کی زیادہ توفیق دیتا ہے، جب بندے کا اخلاص اللہ سچا دیکھتا ہے تو اس کی طرف سے فضل و کرم کا وہی معاملہ ہوتا ہے البتہ بندہ کو استقامت سے کام لینا چاہئے۔‘‘(۱)
سماع، غنا، مزامیر ، زرد و رنگین پوشاک اور اسی طرح کی تمام چیزوں میں سید شاہ علم اللہ نے ہمیشہ اور ہر موقع پر اظہارِ حق سے کام لیا اور مداہنت، رعایت اور چشم پوشی گوارا نہ کی، بعض نامور علماء و مشائخ اور علم و فضل کے لحاظ سے ممتاز ترین افراد سے ان کے مکالمے منقول ہیں ، جن میں سید شاہ علم اللہؒ نے سنت کی حمایت اور بدعت و نامشروع کی مذمت میں پوری صفائی سے کام لیا، ان حضرات نے بھی کھلے دل سے کوتاہی کا اعتراف اور حق کو تسلیم اور مسلک و ذوق کے اختلاف کے باوجود سید شاہ علم اللہ کی عظمت و جلالتِ شان اور ان کے اوصاف و خصوصیات کا برملا اعتراف کیا۔
شاہ پیر محمد لکھنوی سے اہم مکالمہ
اس سلسلے میں سب سے اہم اور مشہور مکالمہ وہ ہے جو ان کے اور شاہ پیر محمد لکھنوی(۲)(جو ایک نامور عالم اور شیخ اور اودھ کے اکثر علماء کے استاذ ہیں ) کے
------------------------------
(۱) سیرت سید احمد شہیدؒ مؤلفہ مولانا سید ابو الحسن علی ندوی
(۲) شاہ صاحب کا تذکرہ نزہۃ الخواطر ج ۵میں ملاحظہ ہو