اور اشراق سے فراغت کے بعد خدام و مریدین اکثر مسجد کے دروازوں پر بیٹھ جاتے اور خود دیوار کی طرف پُشت کر کے قبلہ رو ہو کر مراقب ہوجاتے، ظہر کی نماز سے کچھ وقت پیشتر مکان تشریف لے جاتے اور حوائج ضروری سے فراغت کرکے ظہر کی نماز کی تیاری کرتے اور مسجد تشریف لاتے اور پھر عشاء تک اسی قسم کے معمولات میں مشغول رہتے اور اس کے بعد زائرین و محبین کی طرف رخ کر کے ہر ایک سے علیحدہ علیحدہ رخصت ہوتے اور دعا فرماتے۔ جس دن سفرِ آخرت تھا، اس دن بھی حسبِ دستور صبح کی نماز کے لئے مسجد تشریف لائے اور وہ سارے معمولات پورے فرمائے جن کا ذکر ابھی گزر چکا ہے، اس کے بعد مکان تشریف لے گئے اور ایسا تپ شدید لاحق ہوا کہ کھڑے یا بیٹھ کر نماز پڑھنا مشکل ہوگیااور لیٹ کر نماز ادا کی، ان کا معمول تھا کہ فرائض و سنن کے علاوہ نوافل بھی عذر یا بے عذر بیٹھ کر نہ پڑھتے تھے۔(۱)
ایک اہم تصنیف
ان کی ایک اہم تصنیف ’’شرح کلمات نقشبندیہ‘‘ سلسلۂ نقشبندیہ کی مخصوص اصطلاحات کی شرح و توضیح اور ان کے اسرار و معانی کے بیان میں بکثرت چیزیں لکھی گئی ہیں ، اور اس سلسلہ کے بہت سے اکابر نے اس کی تشریح کی ہے لیکن اس کتاب کا امتیاز یہ ہے کہ اس میں ان اصطلاحات کو نسبتاً جس عام فہم اور شگفتہ اسلوب میں بیان کیا گیا ہے اور ان کی جو واضح اور معین تعریف کی گئی ہے وہ اکثر کتابوں میں نہیں ملتی، اس کے ساتھ اس میں بہت سے دوسرے معارف و حقائق، علوم و اسرار اور علمی فوائد موجود ہیں جن سے مصنف کے نقطۂ نظر کو سمجھنے میں بڑی مدد ملتی ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ لکھنے والے کا خود اپنا حال دل ہے جو وہ ’’حدیثِ دیگراں ‘‘ کے پردہ میں بیان کررہا ہے۔
مولانا حکیم سید عبد الحیؒ نے ’’سیرت علمیہ‘‘ کے حواشی پر اس کتاب کے متعلق
------------------------------
(۱) برکاتِ احمدیہ از مولانا سید ابو القاسم ہسویؒ(قلمی)