سید محمد جیؒ
سید محمد جیؒ سید شاہ علم اللہؒ کے سب سے چھوٹے صاحبزادے لیکن ان کے کبار خلفاء میں ہیں ، بہت بلند احوال کے مالک اور قوی النسبت شیخ تھے، ساری عمر زہدو عبادت، نصیحت و موعظت، پیرویٔ سنت، عمل بر عزیمت اور اتباعِ شریعت میں گزری اور کسی موقع پراس میں کوئی کمزوری یا لغزش نہ آئی، طریقت کے حقائق و معارف کے بیان اور ارشاد و تربیت میں بہت بلند مرتبہ رکھتے تھے اور ایک طویل عرصہ تک ان کے بابرکت وجود اور روحانی فیض سے ہزاروں بندگانِ خدا نے فائدہ اٹھایا اور حق کا راستہ پایا۔
۱۰۷۰ھ میں ولادت ہوئی اور سن شعور ہی سے والد ماجد کے زیرِ تربیت رہے اور علومِ ظاہری و باطنی دونوں سے بہرہ ور ہوئے، آغازِ شباب ہی سے اسباب سعادت ان کے لئے مہیا اور آثار و لایت ان کے چہرہ سے عیاں تھے ؎
بالائے سرش زہوش مندی
می تافت ستارۂ بلندی
طریقت و سلوک کے انتہائی کمالات اور قرب و وصول کے مقامات اپنے والد کی زندگی اور ان ہی کی نگرانی اور رہنمائی میں طے کئے۔
شریعت و طریقت میں سید شاہ علم اللہؒ کے نقشِ قدم پر اور حقائق و معارف الٰہیہ کے بیان میں ان کی زندہ تصویر تھے، ان کی مجلس میں بیٹھنے والے کو ایسا معلوم ہوتا تھاکہ وہ سید شاہ علم اللہؒ کی مجلس میں ہے اور ان کے فیضِ صحبت سے مستفید ہورہا ہے، سید محمد جیؒ کا بیان ہے کہ چوں کہ رسول اللہ ﷺ بھی امی تھے اس لیے والد ماجد نے بھی محض آپ کی اتباع کے شوق میں نوشت و خواند اور خط و کتابت ترک کردی تھی اور اس طرح کی تمام چیزیں میرے سپرد کردی تھیں ، جو کچھ لکھوانا ہوتا تھا اپنی زبان گہر بار