پیدا ہوئے، اس کی نظیر ہندوستان میں کسی دوسرے خاندان میں مشکل سے ملے گی۔ مصنف ’’تذکرۃ الابرار‘‘ نے صحیح لکھا ہے کہ:
از اعقابِ او چندے علماء و مشائخ برخواستند کہ در خانوادہائے دیگر معلوم نیست۔‘‘
امیر سید قوام الدین
امیر سید قطب الدین کے دوسرے بیٹے امیر سید قوام الدین (م:۷۱۰ھ) شمس الدین التمش کے عہد میں ایک ممتاز و نامور شیخ تھے، اپنے والد ماجد کی فتوحات کے بعد انھوں نے دہلی کو اپنا مستقر بنایا اور مسند ارشاد و سلوک آراستہ ہوئی، ’’تذکرۃ الابرار ‘‘کے الفاظ ہیں :
’’سید ممدوح علامۂ وقت بود، خلقے از ہدایت و ارشادِ او مستفید بودند۔‘‘
سیرت السادات میں ظہورِ قطبی کے حوالے سے ان کے متعلق یہ الفاظ ہیں :
’’و السید قوام الدین ابنہ الأوسط الذی أقام فی دھلی، إمام عالم متدین، قطب السادات فی وقتہ الخ۔‘‘
(ان کے منجھلے بیٹے قوام الدین تھے، جو دہلی میں مقیم تھے، یہ امام، عالم صالح و متقی اور اپنے عہد میں سادات کے سردار تھے الخ۔)
سید علاء الدین شکر برس جیوری (جو خود ایک بڑے شیخ اور صاحبِ حلقہ عالم تھے) ان کے خلیفہ تھے۔
سید قوام الدین اپنے والد کی زندگی تک اکثر ان کی ملاقات و دیدار کے لئے کڑا آتے رہے، لیکن ان کا زیادہ تر قیام دہلی میں رہا۔
حضرت سید شمس الدین خواجگی کی نادر قلمی تصنیف ’’مراد مرید‘‘ میں ہے کہ امیر سید قوام الدین خود اپنے والد امیر سید قطب الدین کڑوی سے بیعت تھے۔ تاریخِ