اس کو اپنے دیدار سے نوازوں گا۔
رسالہ ’’قوت العمل‘‘
سید شاہ علم اللہؒ کی تصنیفات و رسائل میں صرف تین چیزوں کا ذکر ملتا ہے، ’’قوت العمل‘‘ ، ’’عطیات‘‘ اور ’’عنایت الہادی‘‘۔ ’’قوت العمل‘‘ اور ’’عطیات‘‘ ہمارے پاس موجود ہیں ، ’’عنایت الہادی‘‘ کے متعلق کچھ علم نہ ہوسکا کہ وہ موجود اور محفوظ ہے یا نہیں ۔
’’قوت العمل‘‘ شاہ صاحبؒ کاسب سے بڑا اور اہم رسالہ ہے جو بڑے سائز کے ۷۵؍ صفحات پر مشتمل ہے، اور راقم السطور کے جد امجد مولانا حکیم سید عبد الحیؒ کے کتب خانہ میں محفوظ ہے۔ یہ رسالہ پانچ ابواب پر مشتمل ہے۔ بابِ اول میں پانچ فصلیں ہیں ، پہلی فصل اہلِ عصیان، فساق و مبتدعین سے اعراض اور ان کے مقاطعہ کے بارہ میں ہے، دوسری صالحین اور اہلِ تقوی کی محبت و رفاقت کی ترغیب میں ، تیسری امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے بارہ میں ، چوتھی فصل‘ سلام کے بیان اور آداب و کورنش کی ممانعت میں ، پانچویں فصل‘ تعظیم و قیام کے بارہ میں ۔ دوسرا باب تمبا کو کی کراہت پر اور تیسرا باب ‘ رفعِ سبابہ پر، چوتھا باب‘ احاطہ ذاتی و صفاتی، اور پانچواں باب‘ علم و عرفانِ الٰہی پر، مؤخر الذکر باب مدینہ منورہ کے دورانِ قیام کے واردات و مکشوفات پر مشتمل ہے، اور اس کا نام ’’تبرک المنورۃ‘‘ بھی ہے۔
اس رسالہ کے باب اول کو پڑھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے کوئی ’’صراطِ مستقیم‘‘ یا ’’تقویۃ الایمان‘‘ کو دیکھ رہا ہے، حضرت سید احمد شہیدؒ کے مجاہدانہ و اصلاحی کارناموں میں جہاں سلام مسنون کو رواج دینے اور احیائِ سنت اور دوسرے امور کا ذکر ملتا ہے وہ ان کے مورثِ اعلی کا بھی فیض ہے۔ ’’رسالہ قوت العمل‘‘ میں اور بالخصوص اس کے بابِ پنجم میں جس وضاحت، صراحت، جرأت اور حکمت کے ساتھ