Deobandi Books

تذکرہ حضرت سید شاہ علم اللہ حسنی رحمہ اللہ تعالی

47 - 168
گے اور قدرتی طور پر اس قسم کی چیزوں سے واسطہ پڑتا ہوگا، اس لیے اس پر شدید انقباض اور تابِ سماعت نہ لانا کچھ بعید نہیں ، سید شاہ علم اللہؒ کے سلسلہ میں ہمیں کوئی متعین چیز نہیں ملتی جس سے اس مسئلہ پر روشنی پڑسکے، البتہ وقائع احمدی میں اس کی طرف کچھ اشارہ ضرور ملتا ہے، اس میں یہ صراحت موجود ہے کہ شاہ علم اللہؒ اکثر بہ سبب فساد و جھگڑے برادری کے برخاستہ خاطر اور مکدّر طبیعت رہا کرتے تھے اور اکثر قصد ہجرت کا کیا کرتے تھے۔(۱)
’’وقائعِ احمدی‘‘ میں ہے کہ حضرت سید آدم بنوریؒ سے شاہ صاحب نے ان ہی منازعات کا حوالہ دیا اور اپنے خاندان کے ساتھ ہجرت کی اجازت چاہی، حضرت سید آدم بنوریؒ بھی ہجرت کے ارادہ سے چلے تھے اس لئے اس ارادہ کو اور تقویت ہوئی ہوگی، حضرت سیدؒ نے فرمایا جاسکتے ہو لیکن اگر کوئی مردِ خدا تمھیں روکے تو ٹھہر جانا۔(۲)
نصیر آباد واپسی اور سفر کی تیاری
نصیرآباد واپس ہوئے اور قصبہ کے اندر جانے کے بجائے قصبہ کے مضافات میں ٹھہرگئے اور اپنی اہلیہ کو یہ پیغام بھیجا کہ میں نے اللہ تعالی کو راضی کرنے کے لئے دنیا ومافیہا سے کنارہ کشی کا فیصلہ کرلیا ہے، اگر تمھیں ساتھ رہنا منظور ہو تو اسباب دنیوی سے منھ پھیر کر اللہ تعالی کی طرف اپنا رُخ سیدھا کرلو، اور میرے ساتھ آؤ۔(۳)
’’بحرِ زخار‘‘ میں اتنا اضافہ ہے کہ انھوں نے اپنی اہلیہ سے یہ بھی فرمایا کہ: ’’اگر مقدور رفاقت من داری از خویش و قبیلہ درگذر وکنیزکان را براہِ خدا آزاد کن۔‘‘ (یعنی اپنے نفس اور خاندان ان دونوں سے دست کش ہوجاؤ اور خادموں کو خدا کے راستہ میں رخصت کردو) اہلیہ نے یہ پیغام سن کر اتنا کہا کہ اور ساری باتیں مجھے بسر و
------------------------------

(۱)   وقائع احمدی، جلد اول، ص: ۱
(۲)  وقائعِ احمدی و سیرت سید احمد شہیدؒ و دیگر مآخذ
(۳)  تذکرۃ الابرار

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
4 تذکرہ حضرت سید شاہ علم اللہ حسنیؒ 1 1
5 عرض ناشر 6 1
6 پیش لفظ 7 1
7 کتاب کا مقصد 12 1
8 باب اول 21 1
9 شاہ علم اللہ صاحبؒ کا خاندان اور اس کی اہم شخصیتیں 21 8
10 سلسلۂ نسب 21 8
11 امیر کبیر سید قطب الدین محمد مدنی اور ان کا خاندان 23 8
12 امیر سید نظام الدین 25 8
13 امیر سید قوام الدین 26 8
14 امیر سید تاج الدین 27 8
15 سید رکن الدین 28 8
16 امیر سید قطب الدین محمد ثانی 31 8
17 قاضی سید احمد 32 8
18 سید محمد فضیل 33 8
19 سید محمد اسحاق 34 8
20 دیوان سید خواجہ احمد 35 8
21 باب دوم 37 1
22 ولادت، بچپن، نصیر آباد کا قیام، سفرِ ہجرت 37 21
23 ولادت 37 21
24 تعلیم و تربیت 39 21
25 ایک بشارت 39 21
26 چند روز لشکرِ شاہی میں 40 21
27 زندگی کا نیا موڑ 40 21
28 ترک و تجرید 41 21
29 مجاہدات کے دو سال 42 21
30 ایک مجذوب سے ملاقات 43 21
31 حضرت سید آدم بنوریؒ کی خدمت میں 43 21
32 طالبِ صادق کے شب و روز 45 21
33 ہجرت کا خیال 46 21
34 نصیر آباد واپسی اور سفر کی تیاری 47 21
35 باب سوم 49 1
36 نصیر آباد سے رائے بریلی، دائرہ کا قیام، سفرِ حج اور تعمیر مسجد 49 35
37 پہلی منزل 49 35
38 ایک بلند پایہ مجذوب سے ملاقات اور اقامت کا فیصلہ 49 35
39 مکان کی تعمیر 51 35
40 عسرت کی زندگی اور مجاہدات شاقہ 52 35
41 پہلا سفرِ حج 55 35
42 نگاہِ کرم 56 35
43 اتباعِ سنت کااہتمام 56 35
44 مقامِ عزیمت 57 35
45 دوسرا حج اور مسجد کی نئی تعمیر 58 35
46 باب چہارم 59 1
47 اتباعِ سنت اور عزیمت 59 46
48 سید شاہ علم اللہؒ کی سیرت کا سب سے اہم جوہر 59 46
49 ایک اہم شہادت 61 46
50 سیدشاہ علم اﷲ کے شب وروز 63 46
51 خدمت و مساوات 64 46
52 سید شاہ علم اللہؒ کا دسترخوان 65 46
53 ایک وفد کی ضیافت 67 46
54 ہر کام میں سنت کا خیال 69 46
55 بدعت سے نفرت 69 46
56 شاہ پیر محمد لکھنوی سے اہم مکالمہ 72 46
57 ملا جیون سے ایک تاریخی گفتگو 74 46
58 ملا باسو سے ایک گفتگو 76 46
59 خلوت و ریاضت کے بارے میں شاہ صاحب کا مسلک 78 46
60 کمالِ ورع واحتیاط 79 46
61 شاہ عبد الحمید ابدال کو نصیحت 80 46
62 شاہ عبد الشکور کو نماز کی تبلیغ 80 46
63 سنت کے مطابق نکاح کی پہلی مثال 81 46
64 رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وسلم سے تعلق 83 46
65 اخفائِ حال 85 46
66 عزیمتِ جہاد اور تنفیذشریعت کا جذبہ 86 46
67 شاہ صاحب کے دشمن اور ان کا انجام 87 46
68 تسلیم و رضا 89 46
69 استغنا و بے نیازی 89 46
70 آخری ایام 90 46
71 تقلیلِ غذا 91 46
72 وفات 91 46
73 اورنگ زیب کا خواب 92 46
74 باب پنجم 93 1
75 ارشادات و ملفوظات 93 74
76 سنت کا غایت درجہ اہتمام 94 74
77 حرمِ قلب 95 74
78 عشق اور محبت 96 74
79 صبر کی حقیقت 97 74
80 کمالِ معرفت 99 74
81 اولیاء کی علامت 100 74
82 فنا و بقا 100 74
83 جذب و سلوک 101 74
84 ایک نکتہ 102 74
85 ایک آیت کی تشریح 102 74
86 خوارق و کرامات حجابِ راہ 103 74
87 صبر و عزیمت 103 74
88 رسالہ ’’قوت العمل‘‘ 105 74
89 سید شاہ علم اللہ کا اصل کارنامہ 106 74
90 باب ششم 114 1
91 خلفاء 114 90
92 شیخ فتح محمد انبالوی 114 90
93 شیخ عبد الاحد نبیرہ سید آدم بنوریؒ 117 90
94 سید عبد اللہ محدث اکبر آبادیؒ 118 90
95 شیخ محمود رسن تاب خورجویؒ 118 90
96 شیخ محمد ولی کاکورویؒ 119 90
97 شیخ محمود خاں افغانؒ 121 90
98 باب ہفتم 123 1
99 اولاد و احفاد 123 98
100 سید شاہ آیت اللہؒ 123 98
101 سید شاہ محمدہدیؒ 126 98
102 سید ابو حنیفہؒ 133 98
103 سید محمد جیؒ 135 98
104 معمولات 138 98
105 ایک اہم تصنیف 139 98
106 بیعت و صحبت کی ضرورت 143 98
107 آگاہی و بے قراری 144 98
108 ذکر کے اثرات 145 98
109 سید محمد ضیاء اللہ بن شاہ محمد آیت اللہ 145 98
110 سید محمد صابر بن شاہ آیت اللہؒ 146 98
111 سید محمد احسن بن سید شاہ آیت اللہ 149 98
112 سید محمد نور بن سید محمد ہدیؒ 152 98
113 سید محمد سنا بن سید محمد ہدیؒ 154 98
114 سید عبد الباقی بن سید ابو حنیفہؒ 155 98
115 سید محمد حکم بن سید محمد جیؒ 156 98
116 سید شاہ محمد عدل بن سید محمد جیؒ 158 98
117 فہرست مضامین 3 1
Flag Counter