کیا تھا، صاحب کشف و کرامت تھے، صاحب سماع تھے اور عجیب وجد و کیفیات رکھتے تھے، ترک و تجرید اور سخاوت و ایثار میں آپ کا پایہ بہت بلند تھا۔ مؤلف تاریخ فیروزشاہی نے سید تاج الدین و سید رکن الدین رحمہما اللہ کی ملاقات و قدم بوسی کی سعادت حاصل کی ہے، میں نے ایسے سادات عظام ،ایسے بلند اوصاف، ایسی شوکت و حشمت کم دیکھی ہے جو اللہ تعالی نے آپ کو نصیب کی تھی، سیادت خلاصۂ مناقب ہے اور جناب رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے نسبت فرزندی سب سے بڑا اعزاز ہے، اگر چاہوں کہ ان سادات اور دوسرے سادات جو نوردیدۂ مصطفے اور جگر گوشۂ مرتضی ہیں ، کی تعریف میں کچھ لکھوں تو حیران رہ جاتا ہوں اور اپنے عجز کا اعتراف کرنا پڑتا ہے۔)
قاضی سید رکن الدین کے ایک صاحب زادہ سیدصدر الدین کو اللہ تعالی نے اولادِ صالح سے نوازا، ان کی نسل میں سید فضل اللہ جیسے بزرگ بھی ہیں جنھوں نے عظیم آباد میں سکونت اختیار کرلی تھی اور وہاں ان کی ذات مرجعِ خلائق تھی، سید صدر الدین کے پوتے سید محمد تقی جن کو ’’درویش بے ریا‘‘ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے، اپنے عصر کے مشاہیر علماء اور صاحب سلسلہ مشائخ میں سے ہیں ، شاہ فرخ سیر ان کا مرید تھا اور ان کا سلسلہ اس نواح میں اب بھی باقی ہے، ان کے دوسرے صاحب زادوں میں سیداحمد (پالتی پور) سید صالح (فتح پور) اور سید جلال (مورث سادات کورّہ ضلع فتحپور) جیسے علماء و اولیاء نظر آتے ہیں ۔
امیر سید قطب الدین محمد ثانی
امیر سید قطب الدین کی اولاد تقریباً ایک صدی تک کڑا میں عزت و نیک