پیدائش ۶۷۲ھ اور تاریخِ وفات ۷۱۰ھ ہے۔
امیر سید تاج الدین
امیر سید تاج الدین کا شمار اس عہد کی ان با برکت اور گراں قدر ہستیوں میں تھا جو غیاث الدین بلبن کے عہد کے لئے سرمایۂ افتخار کہی جاسکتی ہیں ، شرافت و نجابت اور علوِ نسب کے ساتھ ان کے جوہر ذاتی، علو استعداد اور ظاہری و باطنی کمالات نے ان کو اس عہد کے علماء و اعیان اور صوفیہ و مشائخ میں ایک نئی شان اورنیا حسن عطا کیا تھا، اور اس میں اوصاف نبوی اور کمالات مصطفوی کی جھلک اہلِ بصیرت کو صاف نظر آتی تھی۔
ان کے تذکرہ میں ہم قاضی ضیاء الدین برنی کے ان چشم دید تأثرات پر اکتفا کریں گے جو انھوں نے ’’تاریخ فیروزشاہی‘‘ میں درج کیے ہیں :
’’و یکے از سادات عظام کہ ایں دیار بوجود ہمایوں او معظم و مکرم بود سید السادات سید تاج الدین پسر شیخ الاسلام سید قطب الدین بودہ است، سید تاج الدین مذکور پدر سید قطب الدین وجد اعز الدین از قاضیان بداؤں بودند و سالہا قضاء اودھ حوالتِ او بود، سلطان علاء الدین او را از اودھ معزول کردہ و قضائے بداؤں داد۔‘‘(۱)
(ان سادات میں سے ایک بزرگ جن کے وجود مبارک سے اس ملک کو عزت و افتخار حاصل تھا سید السادات سید تاج الدین فرزند شیخ الاسلام سید قطب الدین تھے، سید تاج الدین موصوف سید قطب الدین کے والد نامدار سید اعز الدین کے جد بزرگوار بدایوں کے قاضیوں میں سے تھے، اور برسہا برس اودھ کا منصبِ قضا ان کے سپرد رہا، سلطان علاء الدین نے اس سے سبکدوش کر
------------------------------
(۱) تاریخ فیروز شاہی ، ص/۳۴۸ـ۳۴۹، عہد سلطان علاء الدین خلجی مطبوعہ کلکتہ ۱۸۱۲ء