جواب دیا کہ نہیں ، شاہ صاحب نے فرمایا: من قصر شاربہ أعطاہ اﷲ أربعۃ أنوار: نور فی وجہہ و نور فی قلبہ و نور فی قبرہ و نور یوم القیامۃ، اور مونچھیں بڑھانے کی سزا یہ ہے: من طول شاربہ عوقب بثلاثۃ عقاب: لم یشرب حوضی، و لم ینل شفاعتی، و سلطہ اﷲ تعالی منکرا و نکیرا بالغضب۔
اس کے بعد فرمایا کہ حوض کوثر میرے نبی اور آپ کی امت کا خاصہ ہے، ایسی دولت کو محض موئے لب کے لئے ہاتھ سے گنوانا عقلمندوں کا کام نہیں ، پھر فرمایا کہ بڑی مونچھیں صرف کافروں یا رافضیوں کو پسند ہوسکتی ہیں ، اللہ تعالی کا ارشاد ہے: وماخلقت الجن والإنس إلا لیعبدون۔آدمی کی خلقت عبادت کے لئے ہے نہ کہ بدعت اور ہوا پرستی کے لئے۔
حرمِ قلب
فرمایا کہ طالب کو جس طرح زبان سے سوال کرنا ممنوع ہے اس سے کہیں زیادہ دل سے سوال کرنا بھی ممنوع ہے۔ السؤال ذل (سوال ذلت ہے) کا اثر صرف انسانوں تک محدود رہتا ہے اور دل کے سوال سے حضوریٔ قلب میں خلل واقع ہوتا ہے، حدیث شریف میں ہے: ’’قلب المؤمن حرم اﷲ، حرام یلج فیہ غیر اﷲ۔‘‘ یعنی مؤمن کا دل خدا کا حرم ہے، حرام ہے کہ اس میں خدا کے سوا کوئی اور چیز داخل ہو، طالبانِ حق کو چاہئے کہ تمام عمر اسی جد و جہد میں گزار یں کہ دل ما سوی اللہ سے خالی ہو۔ اگر اسی جہاں میں یہ دولت ملت جاتی ہے تو زہے سعادت، اور اگر نہیں ملتی تو اسی طلب میں مردانہ وار جان دے دیں ، اس لئے کہ جو ان حجابات کے دور کرنے اور واصلِ حق ہونے میں جان دے گا امید ہے کہ مرنے کے بعد یہ حجاب اس سے اٹھالیا جائے گا اور عشق و محبت کی جو ترقی یہاں نہ ہوسکی تھی وہ شوق و طلب کی برکت سے وہاں حاصل ہوجائے گی ؎