باب سوم
نصیر آباد سے رائے بریلی، دائرہ کا قیام، سفرِ حج اور تعمیر مسجد
پہلی منزل
نصیر آباد سے روانہ ہو کر جہان آباد پہنچے۔ جہان آباد رائے بریلی ہی کا ایک حصہ ہے جس کو وہاں کے رئیس نواب جہاں خاں (۱)نے اپنے نام پر آباد کیا تھا، نواب جہان خان سید شاہ علم اللہؒ کے مرید تھے، انھوں نے عرض کیا کہ اس موسمِ برسات میں متعلقین کے ساتھ کہاں کا قصد ہے؟ جواب دیا کہ بیت اللہ کا ارادہ ہے، انھوں نے عرض کیا کہ آپ برسات بھر یہیں قیام فرمائیں ، برسات بعد میں انشاء اللہ آپ کو پہنچادوں گا، اس برسات میں ہرگز نہ چھوڑوں گا، سید شاہ علم اللہؒ نے ان کے پاسِ خاطر کے لئے برسات تک وہاں کا قیام منظور فرمالیا۔(۲)
ایک بلند پایہ مجذوب سے ملاقات اور اقامت کا فیصلہ
جہان آباد میں آپ کا معمول تھا کہ صبح منھ اندھیرے اٹھ کر دریائے سئی کے کنارے (جو وہاں سے قریب ہے) چلے جاتے اور یہ وقت عبادت اور دعا و مناجات میں گزارتے، اس جگہ کے قریب ایک مجذوب بزرگ شاہ عبد الشکور(۳)نامی رہا کرتے تھے اور ان اطراف میں ان کا بہت شہرہ تھا، سید شاہ علم اللہؒ ایک مرتبہ اپنے
------------------------------
(۱) جہان آباد کو نواب جہان خاں نے جو عہدِ شاہجہانی میں صوبہ دار تھے ۱۰۴۰ھ میں آباد کیا، و ہاں اسوقت جو جامع مسجد ہے وہ نواب صاحب ہی کی تعمیر کردہ ہے (سیرت السادات از مولانا حکیم سید فخر الدین حسنیؒ)
(۲) وقائعِ احمدی باختصار۔ (۳) شاہ عبد الشکور عہدِ شاہجہانی کے ایک صاحبِ حال بزرگ تھے، اور جہان آباد کی فصیل سے متصل دریا کے قریب ان کی اقامت گاہ تھی، یہ اکثر و بیشتر برہنہ رہا کرتے تھے، جائس کے رہنے والے تھے، ان کی قبر دریا کے کنارے ‘‘تکیہ شاہ عبد الشکور’’ میں اب بھی موجود ہے، مؤرخین ان کو سلطان المجاذیب وغیرہ کے نام سے یاد کرتے ہیں ، باقی تفصیلات آگے ملیں گی۔