اس کو حاصل ہے۔ اگر عنایت ہوگی تو مشرف و سرفراز کریں گے اور مقصود تک پہنچادیں گے، یہ کام خدا کا ہے بندہ کا نہیں ۔)
ذکر کے اثرات
’’باید دانست کہ قابلیت در اصل خلقت متفاوت است، کسے باشد بآنچہ از ذکر مقصود است باندک فرصت برسد و کسے باشد کہ بدیر برسد و کسے باشد کہ بحقیقت ذکر کہ عبارت از پاک شدن دل است از التفات بغیر سبحانہ بطرف جذبہ بہ سبب مناسبتے کہ او را باشد بالتفات خاطر برگزیدہ از غیر حق سبحانہ و تعالی مشرف شود، لیکن نگاہداشت ایں دولت دشوار باشد۔‘‘
(جاننا چاہئے کہ استعداد و قابلیت انسانوں میں مختلف ہوا کرتی ہے، کوئی ایسا ہوتا ہے کہ ذکر کے مقصود تک ذرا سی دیر میں پہنچ جا تا ہے، کوئی ایسا ہوتا ہے کہ جس کو زیادہ دیر لگتی ہے، کسی کو ذکر کی حقیقت جو غیر اللہ کی طرف التفات سے دل کو پاک کرنے کے مرادف ہے اس طرح حاصل ہوتی ہے کہ کوئی جذبہ اس مناسبت سے مل کر جو اس میں پہلے سے موجود ہوتی ہے اس کو اس درجہ پر اچانک پہنچا دیتا ہے لیکن اس دولت کی حفاظت دشوار ہوتی ہے۔)
سید محمد ضیاء اللہ بن شاہ محمد آیت اللہ
حضرت سید شاہ علم اللہؒ کے سب سے بڑے صاحبزادہ شاہ آیت اللہؒ کے پانچ صاحبزادے تھے، سید محمد احسن، سید محمد ضیاء، میر عظیم الدین شہید، سید محمد فیاض اور سید محمد صابر۔ سید محمد ضیاء نے تعلیم اپنے والد صاحب سے حاصل کی اور درسیات کی تکمیل بھی انھیں سے کی، شاہ آیت اللہ نے دکن کے سفر کے وقت ان کو اپنا جانشین