نامدار سید محمد جیؒ سے بیعت کی اور ان کی رہنمائی میں راہِ سلوک طے کی، اخلاق درویشانہ اور سیرت کریمانہ رکھتے تھے، اوقات، اشغال و اذکار اور تلاوت و عبادت سے معمور تھے، ہر روز دو منزل قرآن مجید ضرور تلاوت فرماتے، اوابین کا بہت اہتمام تھا اکثر زوال شفق تک نماز میں مشغول رہتے۔ صاحبِ ’’بحر زخار‘‘ نے ان کے متعلق لکھا ہے کہ اپنے دادا سید شاہ علم اللہؒ کے نقشِ قدم پر تھے۔
۱۰؍رجب ۱۱۷۲ھ کو انتقا ل فرمایا اور اپنے والد کے پہلو میں آسودۂ خاک ہوئے، چار فرزند یادگار چھوڑے، سید محمد حیاء، سید محمد عطوف، سید محمد صفت، سید محمد حیا بے نظیر صفات کے حامل تھے اور ان کے لیے علیحدہ تذکرہ در کار ہے، سید محمد عطوف نے جامِ شہادت نوش کیا۔
سید عبد الباقی بن سید ابو حنیفہؒ
سید عبد الباقی، سید ابو حنیفہ کے فرزند اور دیوان سید خواجہ احمد کے نواسہ ہیں ، زہد و تقوی، تسلیم و رضا، صبر و عزیمت، اعتماد و توکل اوراستقامت میں بہت ممتاز اور فائق اور عجیب و غریب کیفیات و احوال کے مالک تھے، سید شاہ علم اللہؒ نے اپنے فرزند سید ابو حنیفہ کے انتقال کے بعد اپنی ہر چیز ان کی ملکیت میں دے دی، اپنا عمامہ اور قمیص اور دوسرے مشائخ کے تبرکات بھی ان کو عنایت فرمائے، اپنے سلسلہ میں ان سے بیعت لی اور اس کم سنی کے باوجود ان کو خلافت بھی عطا فرمائی، ان کے انتقال کے بعد عہدِ شباب میں تحصیل علم میں مشغول ہوئے اور خط نسخ و تستعلیق میں خاص کمال پیدا کیا، علم و طریقت اور سلوک و معرفت میں اپنے ماموں سید ابراہیم بن دیوان سید خواجہ احمد نصیر آبادی سے استفادہ کیا، اس کے بعدکچھ عرصہ شاہ عالم کے لشکر میں رہے، پھر اس کے بعد دنیا اور متاعِ دنیا سے کنارہ کش ہو کر فقر و فاقہ اور ریاضت مجاہدہ کی راہ پسند کی، متواتر اور مسلسل فاقے ہوتے تھے، لیکن نہ ان کے پائے استقامت میں کوئی