تعلیم و تربیت
سید شاہ علم اللہ کی تعلیم و تربیت زیادہ تر ان کے چچا زاد بھائی دیوان سید خواجہ احمدؒ کے ذمہ رہی،جن کا ذکر ابھی اوپر گذر چکا ہے، لیکن اس کے مزید حالات ہمیں نہیں ملتے، غالباً ابتدائی درسیات اپنے ماموں سید ابو محمد سے اور تکمیل علوم دیوان سید خواجہ احمد سے کی ہوگی۔
ایک بشارت
بچپن میں جب ان کی عمر سات سا ل کی تھی ان کے ساتھ ایک عجیب واقعہ پیش آیا اور اس سے لوگوں کو اندازہ ہوا کہ یہ بچہ آئندہ کیا بننے والا ہے اور قدرت اس کے لئے کیا سامان کر رہی ہے۔
سید علم اللہ اپنے ہم عمر بچوں کے ساتھ کسی گذرگاہ پر کھیل کود میں مشغول تھے کہ حضرت بندگی جعفر (فرزند بندگی نظام الدین امیٹھوی قدس اللہ سرہ) کا اچانک ادھر گذر ہوا، شاید مخدوم حسام الحق مانکپوری کی خانقاہ کی زیارت کے لئے جارہے تھے، سید شاہ علم اللہ پر نظر پڑتے ہی ٹھہر گئے اور بہت غور سے ان کو دیکھنے لگے، جب دیر تک اسی حالت میں کھڑے رہے تو ہمراہیوں نے عرض کیا کہ اس کی کیا وجہ ہے کہ آپ رُک کر دیر تک اس لڑکے کو دیکھتے رہے؟ انھوں نے جواب دیا، دوستو! میں اس مبارک و سعید بچہ کی پیشانی سے عرشِ اعظم تجلئ الٰہی کا ایک نور دیکھ رہا ہوں ، خوش قسمت ہے وہ شخص جس کا یہ بچہ ہے، یہ مخلوق کی شریعت و طریقت کی طرف رہنمائی کرے گا، ایک عالَم اس سے منور ہوگا، یکتائے زمانہ، فرد فرید ہوگا۔
حضرت بندگی جعفرؒ کی تاریخِ وفات ۱۰۴۰ھ ہے اور شاہ علم اللہؒ کی تاریخِ پیدائش ۱۰۳۳ھ ، اس لحاظ سے ان کی عمر اس وقت سات سال ہونا چاہئے۔