ایک اہم شہادت
خواجہ محمد امین بدخشی ’’نتائج الحرمین‘‘ میں شاہ صاحب کے ایک فیض یافتہ شیخ عبد الحکیم سیالکوٹی کے حوالہ سے لکھتے ہیں :
’’حضرت میر سید علم اللہؒ کہ حضرت آدم بنوریؒ کے خلفاء میں نہایت متقی، کامل العلم والاحوال بزرگ ہیں ، نسباً حسنی الحسینی ہیں ، ان کا ظاہر و باطن کمال اتباعِ سنت سے آراستہ اور ان کی ساری زندگی اور تمام اوقات سنن و مستحبات سے معمور ہیں ، اور وہ خود اور ان کے تمام پیرو ہمیشہ فقر و فاقہ سے گزر کر نے والے دنیا کی بو بھی اپنے پاس نہیں آنے دیتے، ہندوستان اور عرب میں بھی ان کے تقوی اور استقامت کا غلغلہ ہے، اکثر مشائخ کو ان کا تقوی اور ریاضت و استقامت دیکھ کر رشک آتا ہے، اور حسرت ہوتی ہے اور کہتے ہیں کہ دیکھو مقبولانِ ازلی کو اللہ کی طرف سے ایسی استعداد اور قابلیت نصیب ہوتی ہے، اپنے دوستوں ، رفیقوں اور فرزندوں میں بھی ان کا عمل عزیمت ہی پر ہے، اپنے بیٹوں اور جاننے والوں میں سے کوئی اگر کسی مباح یا رخصت پر عمل کرے تو اس سے ناراض ہوجاتے ہیں اور اگر نعوذ باللہ کسی سے کوئی بدعت کا فعل سرزد ہوجائے تو اس سے اس درجہ بیزار ہوجاتے ہیں کہ اس کا منھ دیکھنے کے روادار نہیں ہوتے جب تک وہ از سرِ نو تائب و متقی نہ ہوجائے۔‘‘
فقراء اور فرزندوں پر اور گھر کے اندر اور باہر کھانے کی تقسیم مساوی طور پرکرتے ہیں ، جو عمل بھی سنت یا مستحب ہے اس سے ذرا تجاوز